امریکی صدر ٹرمپ کی ’تنبیہ‘ پر روسی صدر پیوٹن کی مسکراہٹ

امریکی صدر ٹرمپ کی ’تنبیہ‘ پر روسی صدر پیوٹن کی مسکراہـٹ

جاپان: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب کو خبردارکیا ہے کہ ’’ وہ امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ’مداخلت‘ سے دور رہیں‘‘۔ انہوں نے یہ تنبیہ جاپان کے شہر اوساکا میں ہونے والی ملاقات کے دوران ’ازراہ تفنن‘ بات چیت کرتے ہوئے کی جس پرولادی میر پیوٹن مسکرا دیے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق جس لمحے امریکی  صدر نے اپنے روسی ہم منصب کو تنبیہ کی اس وقت وہاں موجود ذرائع ابلاغ کے کیمروں کی فلیش گنزکی لائٹوں نے آنکھیں چکا چوند کردیں۔

امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت:ملر کی تحقیات مکمل

ڈونلڈ ٹرمپ نے ’صورتحال‘ دیکھ کر فوراً کہا کہ ان کے پیوٹن سے تعلقات بہت اچھے ہیں اوران کے ساتھ بیٹھنا ہی میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔

روسی صدر نے اس پر کہا کہ مدت سے ہمارے درمیان ملاقات نہیں ہوئی ہے لیکن اس دوران دونوں ممالک کی انتظامیہ نے مل جل کر متعدد اہم امور انجام دیے ہیں۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روس اورامریکہ کے صدور کے درمیان آخری ملاقات تقریباً ایک سال قبل 2018 میں ہلسنکی کے مقام پرہوئی تھی جہاں ایک اجلاس میں ٹرمپ اور پیوٹن اکھٹے ہوئے تھے۔

روس کے نشریاتی ادارے ’24 چینل‘ کو کریملن کے مشیر یوری اوشاکوو نے بتایا ہے کہ ہم نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دوسری جنگ عظیم میں فتح کے 75 ویں جشن کے موقع پرمنعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔ یہ تقریب طے شدہ شیڈول کے مطابق نو مئی 2020 کو روس میں ہوگی۔

جاپان کے شہر اوساکا میں جی – 20 اجلاس میں گروپ ممالک کے سربراہان حکومت شریک ہیں اور ان کی سائڈ لائنوں پر بھی ایک دوسرے سے ملاقاتیں ہورہی ہیں۔ امریکہ اور روس کے صدور کے درمیان بھی اسی سلسلے میں ملاقات ہوئی تھی۔

پیوٹن جمہوریتوں کوکمزور کررہے ہیں اور دھمکا رہے ہیں، پومپیو

امریکہ کے صدر جب سے انتخابات کے نتیجے میں برسر اقتدار آئے ہیں اس وقت سے ان پر یہ الزام ہے کہ ان کی انتخابی مہم کی ٹیم کا روس کے ساتھ گٹھ جوڑ تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس حوالے سے الزامات کی زد میں ہیں۔ امریکہ میں ان کے مخالفین یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ 2016 کے صدارتی انتخابات میں روس نے باقاعدہ منظم مہم کے ذریعے امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی تھی اور ٹرمپ کی کامیابی اسی کا نتیجہ ہے۔

امریکہ صدر پر عائد الزامات کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کے نتیجے میں ’ملررپورٹ‘ بھی تیار ہوئی لیکن سیاسی مخالفین کو یقین ہے کہ ان کے پیوٹن کے ساتھ کچھ ’خاص‘ قسم کے تعلقات ہیں۔

صدر ولادی میر پیوٹن عہدہ صدارت سنبھالنے سے قبل روس کی خفیہ ایجنسی میں اہم فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں