شہباز شریف کا وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پبلک اکاونٹ کمیٹی(پی اے سی) کے سربراہی چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔

ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رانا تنویر پی اے سی کے چئیرمین ہوں گے اور یہ فیصلہ دو ماہ پہلے پارٹی نے کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی فیصلے کے پابند ہیں۔

شہباز شریف نے عمران خان کو جھوٹا ترین وزیراعظم قرار دیتے ہوئے کہا کہ معیشت کو لگی بیماری کا علاج ایوان میں تبدیلی نہیں بلکہ نئے انتخابات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں سب نے غلطیاں کی ہیں، اگر سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کی بقاء کےلئے ایکا ہو پھر جمہوریت مضبوط ہوگی۔

مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنات تھا کہ یہ فیصلہ حزب اختلاف کا تھا کہ لاڈلے کی اصلیت کھلنے دی جائے، اب سب نے دیکھ لیا کہ کیسے معیشت تباہ ہوئی ہے۔

شہباز شریف کے وسط مدتی انتخابات کے مطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کہا کہ اسے سنجیدگی سے لینا ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حزب مخالف کا ایجنڈا انتشار اور فساد سے زیادہ کچھ نہیں اور پاکستانی قوم اس بات سے آگاہ ہے۔

نعیم الحق نے کہا کہ مجرموں کے لایعنی حربوں سے مرعوب ہوں گے، مک مکا کریں گے نہ ہی احتساب کے عمل میں کوئی نرمی برتی جائے گی۔

خیال رہے کہ شہباز شریف کو دسمبر 2018 میں پبلک اکاونٹ کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا تھا اور یہ عہدہ آئین کے تحت قائد حزب اختلاف کے پاس ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف چیئرمین پی اے سی کیلئے قابل قبول نہیں، نعیم الحق

مسلم لیگ (ن) کے سابقہ دور حکومت میں پی اے سی کے سربراہ سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ تھے اور پیپلزپارٹی کی دور میں چوہدری نثار علی خان اس کمیٹی کی سربراہی کر چکے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ جس پر کرپشن کا الزام ہو وہ اس عہدے کے لیے اہل نہیں ہو سکتا۔

پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ جس شخص پر مقدمات ہوں اس کو چئیرمین پی اے سی نہیں بنا سکتے، اپوزیشن میں کئی ایسے ارکان موجود ہیں جو اس عہدے کیلیے موزوں ہیں۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پی اے سی کی سربراہی پر شدید اختلافات پیدا ہوگئے تھے جس کے سبب دیگر کمیٹیوں کی تشکیل میں بھی تاخیر ہوئی۔


متعلقہ خبریں