عمران فاروق قتل کیس: ٹرائل میں تاخیر ملزمان کو عدالت لے آئی

ڈاکٹر عمران فاروق قتل: کیس میں تاخیر ملزمان کو عدالت لے آئی

فائل فوٹو


اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کے ٹرائل میں مسلسل تاخیر کے سبب ملزمان نے خود ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

عدالت کی جانب سے 2018 میں معظم علی، خالد شمیم اور محسن علی پر مذکورہ کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی تاہم تینوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

گرفتار ملزمان نے ایک سال بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ ٹرائل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

درخواست کے متن میں درج ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی پانچ سال سے تفتیش کر رہی ہے اور مہلت پر مہلت لے کر ملزمان کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ ملزمان نے استدعا کی ہے کہ فیصلہ سنانے کی تاریخ جلد مقرر جائے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس، ایف آئی اے کی درخواست مسترد

خیال رہے کہ ایف آئی نے انسداد دہشتگردی عدالت(اے ٹی سی) سے درخواست کی تھی کہ برطانیہ سے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے مزید مہلت دی جائے،  جسے مسترد کردیا گیا تھا۔

ایف آئی اے نے انسداد دہشتگردی عدالت کے مذکورہ فیصلے کیخلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر کے اے ٹی سی کو کارروائی مزید آگے بڑھانے سے روک رکھا ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عمران فارق قتل کیس میں مجسٹریٹ کے رو برو اعتراف جرم کرنے والے دو ملزمان اپنے بیان سے منحرف ہو گئے ہیں۔

ملزم خالد شمیم نے رواں سال اپریل میں عدالت کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ بیان قلمبند کرنے سے پہلے اسے خوف کے سائے میں رکھا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اورمرضی کے خلاف تفتیشی افسر کی ہدایت پر بیان ریکارڈ کیا۔

کیس کا دوسرے اور اہم ملزم محسن علی بھی اپنے اعترافی بیان منحرف ہوچکا ہے۔ ملزم محسن علی نے کہا کہ اس نے مجسٹریٹ کو کوئی اعترافی بیان نہیں دیا جب کہ پہلے سے تیار اعترافی بیان پر مجسٹریٹ نے دستخط کیے اور مہر لگائی۔


متعلقہ خبریں