ڈیمز منصوبوں پر اچانک اربوں کا خرچہ بڑھ گیا ہے، محمد مالک


اسلام آباد: سینئر صحافی اور ہم نیوز کے اینکر محمد مالک نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں زیر تعمیر ڈیمز پر اربوں روپے اچانک بڑھا دیے گئے جس کے بارے میں کوئی بات نہیں کر رہا، اس حوالے سے چیئرمین واپڈا اکیلے ہی تمام  فیصلے کر رہے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں بات کرتے ہوئے سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ نے کہا کہ مہمند ڈیم کا پروجیکٹ نیا نہیں ہے اور نہ ہی کسی نے اسے گزشتہ 5 سال میں دریافت کیا۔ اس کا تذکرہ سب سے پہلے 1885 میں شروع ہوا تھا اور یہ واپڈا کے پاس 1950 میں آیا تھا۔ اس پر کام مکمل ہو چکا ہے اور ایک ایک چیز کا سب کو معلوم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیمز کے معاملے پر گزشتہ دو سال میں جو تبدیلیاں کی گئیں اس کی ضرورت نہیں تھی لیکن یہ معلوم نہیں کیوں تبدیلی کی جا رہی ہے۔

طاہر بشارت چیمہ نے کہا کہ واپڈا کے پاس کوئی قابل آدمی بھی نہیں تو ڈیمز کے معاملے پر چیئرمین  ہی رہ جاتے ہیں جو خود سارے فیصلے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیمز کے فوری ضرورت ہے اس لیے اس کا کام بھی تیزی سے ہونا چاہیئے۔

طاہر بشارت چیمہ نے کہا کہ ان پروجیکٹس پر کنسلٹینسی بہت زیادہ ہے اس پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے۔

سابق چیف ایگزیکٹیو آفیسر دیامیر بھاشا ڈیم شمشاد محمد خان نے کہا کہ ڈیم کی تعمیر میں رقم بڑھنے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گائیڈ لائن واپڈا سے مل کر بنائی جاتی ہے لیکن اب واپڈا کے پاس بہت کم تجربہ کار رہ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں دیامیر بھاشا ڈیم کے منصوبہ کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ہے کہ یہ کتنے ملین یا بلین پر جا کر رکے گا، ابھی تو اس پر صرف مشاورت ہی چل رہی ہے۔

شمشاد محمد خان نے کہا کہ دھاسو ڈیم پر 5 سال قبل کام شروع کر دیا گیا تھا لیکن اچانک اس پر کام کیوں رک گیا جبکہ وہاں 200 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ میں ڈیمز کے مختلف منصوبوں میں شامل رہا ہوں۔ موجودہ منصوبوں کے بارے میں وزیر اعظم اور چیف جسٹس پاکستان کو خطوط بھی لکھے۔

شمشاد محمد خان نے کہا کہ منگلا اور تربیلا ڈیم اپنے طے کردہ وقت اور مقررہ کردہ رقم میں ہی پورا ہوا تھا کیونکہ اُس وقت لوگ تجربہ کار اور پروفیشنل تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

سینئر صحافی ارشد شریف نے کہا کہ ڈیم منصوبہ پر رقم بڑھنے کی سب سے زیادہ فکر وزیر اعظم کو ہونی چاہیے کیونکہ اس پر قومی احتساب بیورو (نیب) حرکت میں آ سکتا ہے۔ ایک طرف عمران خان کہہ رہے ہیں کہ میں خرچہ بچانا چاہتا ہوں اور یہاں ڈیم کے اخراجات میں 100 فیصد سے زائد کا اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غریب پر تو حکومت ٹیکس کا بوجھ ڈال رہی ہے لیکن ڈیمز کے منصوبوں پر اتنی رقم بڑھنے کی وجہ سامنے نہیں آ رہی۔ ایسا نہ ہو کہ نیب وزیر اعظم کو بلا کر اس معاملے پر تحقیق شروع کر دے۔

ارشد شریف نے کہا کہ واپڈا میں بھرتیاں کی جا سکتی تھیں لیکن ڈیڑھ سال میں ایسا کچھ نہیں کیا گیا اور اسی لیے صرف ایک شخص واپڈا چیئرمین تمام فیصلے کر رہے ہیں۔ عمران خان کام کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ان کی شرافت سے نیچے کے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں