’وفاقی حکومت نے کراچی کا بجٹ پہلے سے بھی کم کردیا‘



اسلام آباد: وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے کراچی کا بجٹ گزشتہ سالوں سے بھی کم کردیا ہے۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامرضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے کراچی کے لیے 45 ارب نہیں بلکہ 12 ارب روپے رکھے ہیں۔

انہوں نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کراچی میں 19 اسکمیوں میں سے 13 اسکمیں جاری ہیں۔ آٹھ ارب روپے پرانی اور چار ارب روپے نئی اسکمیوں کے لیے رکھے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے 162 ارب روپے کراچی پر خرچ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن بجٹ میں اس کا عکس نظر نہیں آیا ہے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ کے فور اور ایس تھری کے منصوبے وفاق اور سندھ حکومت کے ہیں، لاگت میں اضافے کے بعد سندھ حکومت اپنا حصہ بڑھانے کو تیار ہے لیکن وفاقی حکومت رضامند نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے کراچی کے لیے 125 ارب روپے رکھے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم اور صدارتی نظام سے متعلق وفاقی وزراء اور گورنر بیانات دے چکے ہیں۔ آئین اور قانون میں جو لکھا ہوا ہے اس پر عمل ہونا چاہیے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے کہا کہ ایم کیو ایم جب بھی حکومت کا حصہ رہی اس نے عوام کے مسائل حل کیے۔ 2003 میں پیپلزپارٹی نے عددی اکثریت کی بنیاد پر بلدیاتی قوانین کو تبدیل کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی ترقی پرسب کو خوش ہونا چاہیے لیکن سیاسی بنیادوں پر اسے دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔ سندھ حکومت نے اپنا کام نہیں کیا لیکن اس کے حصے کا کام بھی وفاقی حکومت کو کرنا پڑ رہا ہے۔

امین الحق نے کہا کہ کراچی سندھ حکومت کو سب سے زیادہ کما کر دیتا ہے لیکن یہ اس پر خرچ نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے پیپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شہر کی ترقی کے بجائے اس کے مسائل میں اضافہ کیا۔ انہوں نے سازشوں سے اختیارات پہلے کم کیے اور پھر انہیں سلب کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سے اکٹھے ہونے والے ٹیکس یہاں پر بھی خرچ کیے جائیں۔ بااختیار بلدیاتی نظام اور صوبائی فنانس کمیشن پر حکومت کا ساتھ دینے کو تیار ہیں۔

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کراچی اتنا بڑے شہر ہے اس کے مسائل اس لیے حل نہیں ہورہے کہ جنہوں نے قانون بنا رکھے ہیں وہ خود اس سے مطئمن نہیں ہیں۔ کراچی کے لیے وفاقی حکومت کے فنڈز آرہے ہیں جن کا مقصد مسائل کا حل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت ہم سے مشاورت نہیں کرتی، ہم اگر کسی معاملے پر اپنا موقف دیں تو یہ کہتے ہیں وفاقی حکومت اٹھارہویں ترمیم ختم کرنا چاہتی ہے، صوبے میں گورنر لاج لگانا چاہتی ہے۔

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ بڑے شہروں میں اچھے بلدیاتی نظام کے بغیرمسائل حل نہیں ہوسکتے۔ میرٹ پر تعیناتیاں نہ ہوں تو کوئی بھی نظام نہیں چل سکتا۔ جس کا جو اختیار ہے سندھ حکومت کو وہ دینا ہوگا تب ہی سندھ میں مسائل حل ہوں گے۔


متعلقہ خبریں