بھارت کی انگلینڈ کیخلاف بلے بازی پر سوالات اٹھ گئے

بھارت کی انگلینڈ کیخلاف بلے بازی پر سوالات اٹھ گئے

فائل


ورلڈکپ 2019 کے 38 ویں میچ میں انگلینڈ کے خلاف کوہلی الیون کی بلے بازی نے ماہرین کرکٹ کو سوالات اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔

میزبان ٹیم کی جانب سے بیٹنگ پیچ پر 338 رنز کا ہدف کوئی بڑی بات نہیں تھی لیکن اس کے جواب میں بھارتی بلے بازوں نے جو کھیل پیش کیا اس کے باعث ٹیم کی منصوبہ بندی پر شکوک کے سائے لہرانے لگے ہیں۔

بھارت نے پہلے پاور پلے میں صرف 28 رنز بنائے جبکہ آخری پانچ اوورز میں چھ گیندیں ضائع کیں اور صرف 38 رن ہی بنائے۔

بہت سے ناقدین کا خیال ہے کہ کوہلی الیون اس میچ کو جیت کر سیمی فائنل میں جگہ پکی کر سکتی تھی لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ جان بوجھ کر’گو سلو‘ کی پالیسی اپنائی گئی۔

کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کیخلاف بھارت نے 28 اسکور کیساتھ ورلڈکپ کا سست ترین آغاز کیا جس کی توقع کم سے کم بیٹنگ پیچ پر نہیں کی جا سکتی۔

بھارت نے انتہائی اہم میچ میں بلے بازی کرتے ہوئے پہلے دس اوورز میں 42 گیندوں پر کوئی اسکور نہیں بنایا اور صرف چار چوکے لگائے۔ بلے بازی کے لیے سازگار پیچ پر سست آغاز بھی بھارتی ٹیم کی شکست پر سوال اٹھا رہا ہے۔

کے ایل راہول کے صفر پر آؤٹ ہونے سے کوہلی الیون پر واقعی دباؤ بڑھا لیکن بعد میں آنے والے کھلاڑیوں نے جس انداز میں کھیل پیش کیا اس پر تبصرے کیے جارہے ہیں۔

ماہرین کرکٹ کا کہنا ہے کہ کپتان ویرات کوہلی اور روہت شرما کھیل کے دوران باربار اسکور بوڑد کی طرف دیکھ رہے تھے لیکن ان کے چہروں پر میچ ہارنے کی کوئی پریشانی نہیں تھی۔

اسی طرح کوہلی اور روہت شرما نے 138 رنز کی شراکت قائم کی لیکن کپتان کے آؤٹ ہوتے ہی رنز بنانے کی رفتار 10 فیصد سست ہو گئی تھی۔

اپنی ٹیم کی اسپورٹ کیلیے آئے بھارتی شایقین کرکٹ بھی میچ ختم ہونے سے قبل ہی اسٹیڈیم چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

انگلینڈ سے شکست کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے سب سے زیادہ اسکور بنانے والے روہت شرما نے جواز پیش کیا کہ ہم وکٹیں بچا کر رکھنا چاہتے تھے تاکہ آخری اوورز میں کھل کر کھیل سکیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حریف ٹیم نے پہلے دس اوورز میں شاندار گیند بازی کا مظاہرہ جس کے سبب ہم اپنی ٹیم کو اچھا آغاز فراہم نہیں کر سکے۔

بھارتی کھلاڑیوں نے پیچ اور باؤنڈری کے درمیان فاصلہ زیادہ ہونے کو بھی اپنی شکست میں اہم وجہ قرار دیا ہے۔

انگلینڈ کے خلاف بھارت کی گیند بازی کی بجائے بلے بازی پر زیادہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کیوں کہ بیٹنگ پیچ پر 338 رنز بھارت جیسی ٹیم کیلئے بڑا ہدف نہیں ہے۔

بیٹنگ پیچ پر سست آغاز، پاور پلیز میں کم اسکور، گراؤنڈ بڑا ہونے کا بہانہ اور پرسکون انداز میں اطمینان بخش شکست کے بعد بھی اگر بھارتی ٹیم پر میچ فکسنگ اور پاکستانی ٹیم کیخلاف جان بوجھ مشکلات کھڑی کرنے کا شک نہ کیا جائے تو پھر کیا جائے؟


متعلقہ خبریں