حزب اختلاف جمہوری قدم اٹھائے ساتھ دیں گے، اختر مینگل



اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ  اختر مینگل نے کہا ہے کہ حکومت نے ملکی مفادات کے سامنے کشکول کو ترجیح دی البتہ حزب اختلاف جمہوری اقدام اٹھائے گی تو ہم ان کا ساتھ دیں گے۔

اختر مینگل نے اسلام آباد میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی کی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے چاہیے تھے۔

انہوں ںے کہا کہ گزشتہ 30 سے 35 سالوں میں جو کچھ کہا تھا وہ سچ ثابت ہوا اور اگر اب پھر بغیر سوچے سمجھے کسی اور کی جنگ میں کودا گیا تو عالمی جنگوں سے بھی زیادہ نقصان ہو گا۔

بی این پی رہنما ںے کہا کہ خارجہ پارلیسی بنانے کا اختیار منتخب نمائندوں کو ہونا چاہیے لیکن یہاں کے تو سیاستدان، بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ خارجہ پالیسی بنا رہی ہوتی ہے۔

بجٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ کہا جا رہا ہے موجودہ ملکی بجٹ عوام دشمن ہے لیکن ہمیشہ ہی ہر بجٹ کو عوام دشمن کہا گیا ہے تاہم موجودہ بجٹ میں گزشتہ ادوار سے زیادہ فنڈز بلوچستان کے لیے رکھا گیا۔ حزب اختلاف کا ساتھ دیتے تو بھی بجٹ پاس ہو جاتا لیکن حکومت کا ساتھ دیا تو فوری طور پر 10 لاپتہ افراد واپس آ گئے۔

یہ بھی پڑھیں بلاول، اختر مینگل ملاقات کی اندرونی کہانی

اختر مینگل نے بلوچستان کے مسئلہ پر کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور اسے سیاسی طریقے سے ہی حل کیا جانا چاہیے ہم نے حکومت کے سامنے 6 نکات پیش کیے تاہم حکومت نے اس میں کمزوری اور سست روی کا مظاہرہ کیا لیکن اب بلوچستان مسئلہ پر کمیٹی بننے کے بعد صوبے میں ترقیاتی کاموں کی پہلی کرن نظر آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز 10 لاپتہ افراد بھی گھر واپس پہنچ گئے ہیں جو حکومت کا خوش آئند عمل ہے تاہم حکومت کی جانب سے قانون سازی سے متعلق بھی وعدہ کیا گیا ہے۔

اختر مینگل نے کہا کہ چین کے تعاون سے بننے والی سی پیک کی رقم کا 0.7 فیصد بھی بلوچستان پر خرچ نہیں کیا گیا تاہم ہمارے مطالبہ پر اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی کمیٹی بنائی ہے جو موقع پر جاکر معائنہ کرنے کے بعد فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اعتماد اور عدم اعتماد آئین کا حصہ ہے، جو جماعتیں چیئرمین سینیٹ کو نکالنا چاہتی ہیں وہی اب ان کو نہیں نکالنا چاہتیں البتہ ہم نے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر حکومت یا حزب اختلاف سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔


متعلقہ خبریں