’شریف خاندان نے سفارش کے لیےدو ممالک کو پیغامات بھجوائے‘

سرکاری ملازمین کے مسائل: وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دے دی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ شریف خاندان کے دو بیٹوں نے سفارش کے لیے دو ممالک کو پیغامات بھجوائے ہیں کہ کسی طرح سے انہیں باہر بھجوایا جائے۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سب پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ این آر او کے لیے سفارش نہیں چلے گی، دونوں ممالک مجھے اچھی طرح جانتے ہیں وہ دباؤ نہیں ڈالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کسی  بھی این آر او کے لیے سفارش نہیں چلے گی مگر پلی بارگین ہو سکتی ہے،  پیسے دیں اور باہر چلے جائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج ہر پاکستان کی زبان پر معیشت کے حوالے سے سوالات ہیں، میں سب کو بتا دوں کہ ملکی اقتصادی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور اس وقت درست سمت کی طرف جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ساڑھے 19ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑا جو ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ تھا اگر دوست ممالک ہماری مدد نہ کرتے تو ہم اب تک دیوالیہ ہوچکے ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ایسی کوئی شرط نہیں رکھی گئی کہ ڈالر کی قدر بڑھائی جائے، تاہم قدر کیوں بڑھی اس کی وجہ جاننے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے روپے کو اوپر رکھنے کے لیے ایک سال میں سات ارب ڈالر خرچ کیے، ماضی کے حکمران سب منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، اتنے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ نہ ہوتی تو ملکی خسارہ آج اتنا نا ہوتا۔

عمران خان نے کہا کہ قرضوں کے سود کی مد میں 10 ارب ڈالر کی ادائیگی کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حسن نواز 43 ملین پاؤنڈ کے گھر میں رہتا ہے، ان لوگوں کو پاکستان کی کوئی فکر نہیں، زرداری نے دبئی کے 40 چکر لگائے جبکہ ایان علی ملک سے پانچ لاکھ ڈالر باہر لے کر جاتے ہوئے پکڑی گئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ درآمدات بڑھنا شروع ہوگئی ہے تفصیلات بھی دیں گے، انٹر بینک پر دباؤ کلوزنگ کے بعد رواں ماہ میں کم ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ اگر ہم آمدنی بڑھائیں گے تو قرضے واپس کر سکیں گے اور اس حوالے سے ہم چین کے ماڈل پر چل رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کبھی بھی پاکستان کی صنعت کو ایسی مراعات نہیں دی گئیں، ہم صنعت کاروں کی ذہنیت کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ مشکل مہینہ نکل گیا ہے اب ڈالر کی قیمت بھی نیچے آ جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں جہاں بھی ترقی ہوئی ہے وہ برآمدات میں اضافہ کرنے سے ممکن ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئے تو پہلے دن سے شور مچایا جا رہا ہے کہ ملک تباہ ہو گیا، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ملک کی فکر نہیں، عیدیں بھی باہر کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں