’رانا ثناءاللہ کی گرفتاری کا مقصد حزب اختلاف کو دباؤ میں لانا نہیں‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناءاللہ کی گرفتاری کا تعلق حکومت سے نہیں ہے، جس ادارے نے گرفتار کیا ہے اس کے پاس ثبوت موجود ہوں گے۔

پروگرام ویوز میکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار عامر ضیاء نے کہا کہ حزب اختلاف گرفتاریوں کو انتقامی کارروائیوں کا رنگ دے گی، میڈیا کی ہمدردیاں بھی حزب اختلاف سے ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست میں جرائم کو بھی سیاسی رنگ دیا جاتا ہے۔ حکومتی اداروں پر اعتماد کرنا چاہیے کہ کچھ ہوگا تو انہوں نے گرفتار کیا ہے۔

تجزیہ کار رضا رومی کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی جانب سے گرفتاریوں کو اس لیے سیاسی رنگ دیا جارہا ہے کہ پے درپے کئی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ اچانک گرفتاری سے سوالات جنم لیتے ہیں، اداروں کو مکمل تحقیقات کے بعد گرفتار کرنا چاہیے۔

تجزیہ کار امجد شعیب نے کہا کہ جو بھی جرم کرتا ہے وہ سیاست کو بطور ڈھال استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر پولیس نے گرفتاری کی ہوتی تو سیاسی انتقام کا رنگ دیا جاسکتا ہے لیکن اے این ایف ایسا ادارہ نہیں ہے جس نے سیاسی بنیادوں پر کوئی گرفتاریاں کی ہوں۔

بیرسٹر افتخار کا کہنا تھا کہ گرفتاریوں سے حزب اختلاف کو سیاست کا موقع ملتا ہے، حکومت کبھی نہیں چاہیے گی کہ ایسا ہو کیونکہ حزب اختلاف کو اس سے اہمیت ملتی ہے، ہرمعاملے کو سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے الزامات کا جواب دینا چاہیے۔

ہما بقائی نے کہا کہ رانا ثناء اللہ مسلم لیگ ن کی پنجاب میں مضبوط سیاسی آواز ہیں، پہلے تو انہیں حکومت کیوں گرفتار کرے گی اگر ان کے خلاف مضبوط ثبوت موجود نہ ہوں۔ اس کا تعلق عمران خان سے نہیں ہے۔

حزب اختلاف جماعتوں میں فاروڈ بلاک سے متعلق سوال کے جواب میں رضا رومی نے کہا کہ حزب اختلاف کافی غصے میں تھی لیکن تحریک انصاف نے خود کو مضبوط کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا ہے، ایسا ماضی میں ہوتا رہا ہے لیکن تحریک انصاف ایک بار پھر اس سیاست کو واپس لے آئی ہے۔

عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کے دباو بڑھانے پر حکومت بھی اپنے طریقے سے ان پر دباو بڑھائے گی۔ اراکین اسمبلی اپنی اپنی جماعتوں سے ناراض رہتے ہیں کہ وہاں قیادت کا رویہ آمرانہ ہوتا ہے۔ اگر پارٹی قوانین میں ترمیم نہ ہوئی تو اس طرح کے فاروڈ بلاک بنتے رہیں گے۔

امجد شعیب نے کہا کہ بجٹ کے وقت حزب اختلاف اچانک سرگرم ہوئی، اب حکومت نے آئینہ دکھایا۔ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں مسلم لیگ ن نے مسلم لیگ ق میں فاروڈ بلاک کا سہارا لیا، یہ ایک سیاسی چال ہے جس میں حزب اختلاف کے لیے واضح پیغام ہے۔

ہما بقائی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی جو صورتحال ہے اس میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، حکومت تو پہلے ہی اس تقسیم کی نشاندہی کررہی تھی۔ سیاسی آمریت کے باعث سیاسی جماعتیں خاندانوں تک محدود ہوگئی ہیں اور ابھی حکومت نے اسی سے سیاسی فائدہ اٹھایا۔

بیرسٹر افتخار کا کہنا تھا کہ فاروڈ بلاک سیاست کا حصہ ہیں، حکومت نے اسے حزب اختلاف پر دباو بنانے کے لیے استعمال کیا ہے۔ حزب اختلاف خود بھی دباو میں ہے کہ پہلے کبھی اتنا دباو دیکھا نہیں تھا۔

عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ ایمسنٹی اسکیم کے حوالے سے سوال تو یہ ہے کہ حکومت نے پہلے دی ہی کیوں، حکومت نے یہ کہا کہ جو معلومات چھپائے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اگر کوئی اب بھی ظاہر نہیں کرتا تو حکومت کو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

امجد شعیب نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کے مطالبے پر توسیع کی ہے کہ وہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

رضا رومی نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کے بارے میں ابتداء میں یہ بات سامنے آئی کہ ردعمل مثبت نہیں لیکن اب لوگ اس اسکیم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جو لوگ ابھی مزید اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں انہیں موقع ملنا اچھی بات ہے۔

ہما بقائی نے کہا کہ حکومت نے توسیع نہیں کی بلکہ پہلی والی اسکیم کو ہی آگے بڑھایا ہے۔

بیرسٹر افتخار کا کہنا تھا کہ حکومت کا توسیع کا فیصلہ درست ہے کہ جو فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اٹھالے اور جو اس میں اثاثے ظاہر نہ کرے، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

امجد شعیب کا کہنا تھا کہ بھارت کا رویہ ایسا ہے جس سے لگتا ہے کہ بھارت نے جان بوجھ کر یہ میچ ہارا کیونکہ بھارت ماضی میں بھی کھیلوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتا آیا ہے۔

عامر ضیاء نے کہا کہ جان بوجھ کر کوئی نہیں کرے گا، ہر کوئی اچھا کھیلنا چاہتا ہے کہ ورلڈ کپ میں ہرکوئی ریکارڈ کے لیے کھیلتا ہے۔

ہما بقائی کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹیم پلوامہ کے بعد میدان میں آئی تو ساتھ سیاست بھی لائی، دنیا بھر کے کرکٹ مبصرین نے بھارتی ٹیم کے رویے پر حیرانگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

رضا رومی نے کہا کہ کھیل کا میدان کھیل کے لیے ہوتا ہے وہاں سیاست نہیں ہوتی ہے۔

بیرسٹر افتخار کا کہنا تھا کہ بھارتی ٹیم جس طرح کرکٹ کھیلی اس سے دنیا کو تشویش ہوئی کہ یہ جان بوجھ کر کیوں ہارنے کی کوشش کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں