سابق صدر آصف زرداری کا مزید 13روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

صدارتی پروٹوکول

اسلام آباد:اسلام آباد کی احتساب عدالت نے  سابق صدرآصف علی زرداری کے خلاف مبینہ  جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں مزید 13روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 15جولائی تک کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

قومی احتساب بیورو(نیب)راولپنڈی کی ٹیم نے سابق صدر کے ایک بار پھر جسمانی ریمانڈ کی استدعا  کے لیے انہیں عدالت میں پیش کیا۔

سابق صدر آصف علی زرداری کو نیب کی جانب سے 11 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پراحتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے روبرو پیش کیا گیا۔

اس سے قبل سابق صدر آصف علی زرداری 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں تھے۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارک لین کیس میں بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے،27 اپریل 2019 کو چیئرمین نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ کل سابق صدر آصف علی زرداری کوپارک لین کیس میں گرفتار کیا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے پارک لین کیس میں آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ ایک ہی بار بتا دیں کتنے کیسز میں آصف زرداری کو گرفتار کرنا ہے؟ ایسا نہ ہو ایک میں پہلے گرفتاری ہو، ریمانڈ ہو تو دوسرے میں گرفتار کر لیں۔ دوسرے کیس کا ریمانڈ مکمل ہو تو تیسرے کیس میں ریمانڈ کی استدعا کر دیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میگا منی لانڈرنگ کیس میں 21 جون سے 1 جولائی تک کا ریمانڈ دیا گیا تھا۔ میگا منی لانڈرنگ کیس میں مزید 14 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

آصف زرداری کے وکیل نے فاروق ایچ نائیک نے کہا  نیب والے بتا دیں کہ اور کون کون سے کیس میں آصف علی زرداری کو گرفتار کرنا ہے؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پارک لین کیس میں آصف زرداری کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائرکی گئی تھی۔ آصف علی زرداری کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست واپس لے لی گئی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ پارک لین کیس  میں آصف زرداری سے  تفتیش کرنا چاہتے ہیں اجازت دی جائے۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ پہلے ہی کہا تھا کہ سب کیسسز ملتے ہیں ایک ساتھ لے لیں، پہلے ایک میں مکمل ہو پھر دوسرے میں ریمانڈ مانگیں تو ایک ساتھ ہی کرلیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا ابھی دو کیسز میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں اور انہی دو کیسز میں آصف زرداری حراست میں ہیں انہی کیسز میں ریمانڈ درکار ہے ۔ اسمبلی سیشن کی وجہ سے تفتیش مکمل نہیں ہو سکی،صبح سے شام 10، 10 بجے تک  اجلاس چلتا رہتا ہے۔

جج ارشد ملک نے استفسار کیا کہ کیا اسمبلی سیشن چل رہا ہے؟

نیب کے تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نہیں اب اسمبلی سیشن ملتوی ہو چکا ہے۔

آصف زرداری کے وکیل نے کہا کہ اگر آپ کے پاس تین ریفرنسز ہیں اور تینوں میں ایک ہی طرح کا الزام ہے تو تینوں کو اکٹھا کر دیں۔ تینوں ریفرنسز میں ایک ہی بار ریمانڈ لے کر تفتیش مکمل کی جائے۔

تفتیشی افسر محمد علی ابڑو نے کہا کہ مختلف مقدمات میں مختلف نوعیت کے جرائم اور طریقہ ہے، تینوں کی تفتیش ایک ہی ریمانڈ میں نہیں کی جا سکتی۔

آصف زرداری کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت اسلام آباد کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کہا گیاہے کہ احتساب عدالت کے احاطے میں پیپلز پارٹی کارکنوں سمیت تمام غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہوگا۔

اسلام آباد پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں نے  احتساب عدالت کی سیکیورٹی سنبھال لی ۔ پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ 200 رینجرز کے جوان بھی تعنیات کئے  گئے ہیں۔

یاد رہے کہ 21 جون کی پیشی کے موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے آصف علی زرداری کامزید 14روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا توسابق صدرنےجج سے مخاطب ہوکر کہا کہ ایک ہی بار 90دن کا ریمانڈ دے دیں،یہ کیا 14،14 دن کا ریمانڈ دے رہے ہیں؟

آصف علی زرداری کی بات پر عدالت میں قہقے گونج اٹھے۔  نیب کی طر ف  سابق صدر کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر عدالت نے انہیں 2جولائی تک نیب کے حوالے کردیا۔

مبینہ جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف علی  زرداری کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر نے سابق صدر کے میڈیکل چیک اپ کی رپورٹ عدالت میں جمع کرا تےہوئے سابق صدر کے 14 روزہ مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے:ایک ہی بار 90دن کا ریمانڈ دے دیں،آصف زرداری کا جج سے مکالمہ


متعلقہ خبریں