ججز کے خلاف ریفرنس، پاکستان بار کونسل کے اعلان پر وکلاء کی ہڑتال


اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی اورسندھ ہائیکورٹ کے جسٹس کے کے آغا کیخلاف حکومتی ریفرنسزکی سماعت کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس مختصر کاروائی کے بعد ختم کردیا گیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل انور منصور خان اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ کونسل کا اجلاس اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی میں دس منٹ تک چلا۔

گزشتہ اجلاس میں کونسل نے ججز صاحبان کو ریفرنسز کی کاپیاں بھجوائی تھیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کی صدارت کی۔

اعلیٰ عدالتوں کے ججز کیخلاف ریفرنسز کی سماعت کے موقع پر پاکستان بار کونسل کی جانب سےآج عدالتوں میں بائیکاٹ کا اعلان کیا گیاہے۔

ہڑتال کے اعلان کو عملی جامہ پہننانے کے لیے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن ، سندھ ہائی کورٹ بار، کراچی باراورملیر بار حرکت میں آگئیں۔

ہڑتال کا اعلان کرنے والی بارکونسلز کی طرف سے عدالت کے دروازوں پر وکلاء کے منتخب نمائندے کھڑے کردیے گئے جوکیسز کی سماعت کے لئے آئے وکیلوں کو عدالت میں پیش نہ ہونے کی ہدایت کر تے رہے۔

عدالتوں کی سیکیورٹی کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی مختلف شہروں میں تعینات کی گئی۔

گزشتہ روز وکلاء کے ایک گروپ نے بائیکاٹ کے اعلان کی مخالفت بھی کی تھی۔ وکلاء ایکشن کمیٹی نے بائیکاٹ کیخلاف رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کو بھی درخواست ارسال کی تھی۔

ہڑتال کا اعلان کرنے والی تنظیموں کا موقف ہے کہ معزز ججوں کیخلاف غیر قانونی اور غیر آئینی ریفرنسز بنانا بند کیے جائیں۔سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا قابل احترام ججز ہیں۔

وکلا کی طرف سے کہا گیاہے کہ وہ مشکل وقت میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے ساتھ ہیں اورحکومت کی جانب سے انکے خلاف دائر کیے گئے ریفرنسز کو مسترد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومتی ریفرنس کی سماعت

دوسری طرف وکلاء ایکشن کمیٹی بھی میدان میں اتر آئی۔ وکلاء ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان بار کونسل کی جانب سے بائیکاٹ کا اعلان غیر قانونی ہے،وکلاء کی ہڑتال عدلیہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرنے کے مترادف ہے،جن ججز کیخلاف ریفرنس ہے وہ قابل احترام ہیں  مگر احتساب سب کا ہونا چاہئیے۔

یاد رہے کہ 14 جون کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس کریم خان (کےکے)آغا کے خلاف دائر حکومتی ریفرنس کی ابتدائی سماعت ہوئی تھی۔

اٹارنی جنرل انور منصور خان پیش ہوئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل نے سپریم جوڈیشل کونسل کو  ریفرنسز سے متعلق حکومتی موقف سے آگاہ کیا۔

جسٹس گلزار احمد اور جسٹس عظمت سعید بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ پشاور سے جسٹس وقار احمد سیٹھ اور سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس احمد علی شیخ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

عدالت عظمی کے رجسٹرار ارباب عارف کونسل کے سیکرٹری ہیں وہ بھی اجلاس میں موجود تھے۔

اجلاس کی ابتدائی کارروائی میں ججز کے خلاف صدارتی ریفرنس کے قابل سماعت ہونے کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ  پر انکی اہلیہ کے بیرون ملک اثاثے ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے۔ حکومتی ریفرنس میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں