سندھ: مون سون بارشوں میں سیلابی صورتحال  سے نمٹنے کیلئے اہم اجلاس


کراچی : چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت مون سون بارشوں سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق اہم اجلاس ہوا ہے۔

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پراونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے ) نے کہا کہ جولائی سے ستمبر میں مون سون کی بارشیں  متوقع ہیں۔

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپور خاص اور لاڑکانہ شہر میں اربن فلڈ کا خطرہ موجود ہےجس سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔

پی ڈی ایم اے کی طرف سے کہا گیاکہ دریائی علاقوں سے لوگوں کو ریسکیو کر کے متعلقہ علاقوں میں قائم  ٹینٹ سٹی میں ٹھہرایا جائیگا۔

کمشنر کراچی افتخار شاہوانی نے اجلاس میں بتایا کہ کراچی کے گجر نالہ  سمیت 30 نالوں کی صفائی کروائی جارہی ہے۔

چیف سیکرٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں نالوں سے تجاوزات ہٹا کر ڈرینیج لائنوں کی صفائی کی جائے۔

انہوں نے پی ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ کراچی میں پانی نکالنے کے لئے ڈی واٹر پمپ کی تعداد 40 سے بڑھاکر 100 کی جائے۔

چیف سیکرٹری سندھ نے ہدایت کی کہ تمام ڈویژنل کمشنرز مون سون کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضلعی سطح پر کانٹیجنسی(متبادل) پلان تشکیل دیں۔ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پی ڈی ایم اے اورانتظامیہ تیار رہے۔

سید ممتاز علی شاہ نے سیکرٹری آبپاشی کو ہدایت کی کہ دریائی علاقوں میں پروٹیکٹیڈ بند سے تجاوزات ختم کی جائیں۔

چیف سیکرٹری سندھ  نے سیکرٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو فنڈز فراہم کئے جائیں۔ متاثرین کے لئے ٹینٹ سٹی بنائے جائیں اسکول کو استعمال کر کے تعلیم کو متاثر نہ  کیا جائے۔

سید ممتاز علی شاہ نے کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو حکام کو ہدایت کی کہ وہ بارشوں کا پانے نکالنے کے لئے بجلی سپلائی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام کمشنر اور پی ڈی ایم اے افسران محکمہ موسمیات سے مسلسل رابطے میں رہیں۔

یہ بھی پڑھیے: مشتری ہشیار: حکومت نے سیلاب کا خدشہ ظاہر کردیا

اجلاس میں میئر سکھر، تمام ڈویژنل کمشنر، متعلقہ سیکریٹری ، پی ڈی ایم اے، نیوی ، پاک آرمی، حیسکو ، سیپکو اور کے الیکٹرک کے نمائندے شریک ہوئے۔


متعلقہ خبریں