’’جو رکن اسمبلی بکے گا اس کا آخری انتخاب ہو گا‘‘



اسلام آباد: مسلم لیگ نون کے رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی پوری توجہ معیشت کے بجائے حزب اختلاف کو دبانے پر ہے اور یہ آج پاکستان کے آئین اور جمہوریت پر حملہ کر رہے ہیں۔ اب جو رکن اسمبلی بکے گا یہ اس کا آخری انتخاب ثابت ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا فاشسٹ چہرہ سامنے آ گیا ہے، یہ حزب اختلاف کو دبانا چاہتے ہیں لیکن  یہ معاملات زیادہ دیر تک نہیں اس طرح نہیں چل سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت آئین اور جمہوریت پر حملہ کر رہی ہے جس سے پاکستان کو نقصان پہنچے گا۔ اب ہم سائیکل اور بھینس چوری کے مقدمات سے نکل آئے ہیں اس لیے جدید دور میں ہیروئن کے مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ 2002 کے انتخابات سے قبل مسلم لیگ نون کو توڑ کر مسلم لیگ ق بنائی گئی تھی لیکن پھر بھی انہیں بہت زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی۔ وزیر اعظم سے ہماری درخواست ہے کہ وہ معیشت کو بہتر کرنے کی کوشش کریں، وہ اپنا سارا زور مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

خرم دستگیر نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا حکمران چور ہوں تو ٹیکس جمع نہیں ہوتا اور آج یہی ہوا کہ عوام نے ٹیکس ہی نہیں دیا۔ ہمارے دور میں آج جمع ہونے والے ٹیکس سے دگنا ٹیکس جمع ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں ’عمران خان اجازت دیں تو سندھ میں 48 گھنٹے میں تبدیلی آجائے گی‘

وزیراعظم عمران خان کے ترجمان ندیم افضل چن نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئی ہے، اس کا فیصلہ عدالت ہی کرے گی، میری خواہش ہے کہ زیادتی کسی کے ساتھ نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں مختلف ادارے استعمال ہوئے تھے جس کی وجہ سے مسلم لیگ نون کو بڑی کامیابی ملی تھی۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ مسلم لیگ نون نے کبھی بھی انتخابات بغیر کسی ادارے کے تعاون سے نہیں جیتا۔ ان کو تو قوم سے معافی مانگنی چاہیئے تھی۔ جو لوگ کرپشن میں ملوث ہیں انہیں پارٹی سے علیحدہ کریں گے تو پیپلزپارٹی آگے بڑھے گی ورنہ مشکل ہے۔

انہوں ںے کہا کہ جھوٹے مقدمات بنانے کا کلیہ مسلم لیگ نون نے خود جماعتوں کو سکھایا ہے اور آج یہ دوسروں پر الزام عائد کر رہے ہیں۔ میں کبھی بھی بدعنوان لوگوں کی حمایت نہیں کروں گا چاہے وہ پاکستان تحریک انصاف میں ہی کیوں نہ ہوں۔

ندیم افضل چن نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف نے بیوروکریٹس کے ذریعے صوبہ چلایا ہے، ان کے اپنے رہنما ان سے خوش نہیں ہیں اور اب ان کو موقع مل رہا ہے تو وہ نون لیگ کے خلاف کھڑے ہو رہے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ کابینہ میں کچھ لوگوں نے منی لانڈرنگ میں ملوث اراکین کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس کا فیصلہ اسپیکر کریں گے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا کہ ہم بھی بدعنوانی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن موجودہ حکومت یہ آمریت کا تاثر دے رہی ہے۔اداروں سے اپنی مرضی کے فیصلے کرائے جا رہے ہیں۔ چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کی تازہ مثال ہمارے پاس موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری سے ہمارے ملک کے وزیراعظم رشوت مانگ رہے ہیں اور پیسے دینے کی صورت میں انہیں چھوڑنے کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ اگر کوئی کرپٹ ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے ڈیل نہیں ہونی چاہیے۔

نبیل گبول نے کہا کہ تحریک انصاف دعویٰ کر رہی ہے کہ گورنر 24 گھنٹے میں سندھ میں بڑا دھماکہ کریں گے جو ناممکن ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کے پاس اکثریت موجود ہے اور اس میں دراڑ نہیں ڈالی جا سکتی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پیپلزپارٹی کو مکمل طور پر بلاول بھٹو چلا رہے ہیں اور وہ کسی کی بھی مداخلت برداشت نہیں کرتے۔ ہماری جماعت میں فارورڈ بلاک بنانے کے صرف دعوے کیے جا رہے ہیں ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔

نبیل گبول نے کہا کہ سندھ کا گورنر سیاسی آدمی نہیں ہے اس لیے وہ دیگر جماعتوں کے لوگوں کو توڑ نہیں سکتے۔ ہم نے تو سنا ہے پروڈکشن آرڈرز کے معاملے کو آئین سے ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔


متعلقہ خبریں