حکومت سے ٹی وی پر تقریر کروانا ہو تو کروا لیں کام نہیں، عدالت

شہری کو سوچنے کا موقع ہی کیوں ملے کہ عدالت کچھ چھپا رہی ہے، عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران حکومت کے خلاف سخت ریمارکس دیے ہیں، انہوں نے کہاہے کہ حکومت سے ٹی وی پر تقریر کروانا ہو تو کروا لیں کام نہیں،کوئی بیورو کریٹ ڈر کی وجہ سے ٹھیک کام کرنے کے لیے بھی تیار نہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے یہ ریمارکس  ایک سرکاری ملازم کی ترقی (اپ گریڈ یشن) سے متعلق کیس میں  دیے ۔

انہوں نے کہا کہ پبلک سرونٹس کو پتہ ہے وہ پانچ سال بعد نیب کے کیس بھگت رہا ہوگا۔ پچھلے پانچ سال والے پبلک سرونٹ اب کیس بھگت رہے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ صحیح کام میں بھی غلطی ہوجاتی ہے کوئی پبلک سرونٹ غلطی کرنا نہیں چاہتا۔ ہم نے ایڈمنسٹریٹو آرڈرز بھی نیب کے دائر کار میں دے دئیےہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بیوروکریٹ 100 آرڈر کرتے ہوں گے تو کچھ غلط بھی ہوسکتاہے،ایڈمنسٹریٹو کام مختلف اور نیب کرپشن مختلف لیکن ہم نے دونوں ملا دئیے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نائب قاصد کا کیس بھی نیب کے پاس ڈی جی کا کیس بھی نیب کے پاس ہےاس طرح کیسے کام آگے بڑھے گا؟

یہ بھی پڑھیے: آج کل کرپشن کیخلاف عدالتوں کا رویہ بڑا سخت ہے،چیف جسٹس پاکستان

عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ملازم کی ریگولرائزیشن  کے حوالے سے کیس کی رپورٹ طلب کرلی۔


متعلقہ خبریں