پنجاب پولیس: ناقص تفتیش کے سبب ملزمان سزاؤں سے بچنے لگے

punjab police

ہزاروں نوکریاں بیروزگار نوجوانوں کو خوشخبری سنا دی گئی


لاہور: پنجاب پولیس کی ’ناقص‘ تفیش نامزد ملزمان کے لیے ’راحت‘ کا ذریعہ بن گئی۔ ناقص تفتیش کے باعث قتل جیسے گھناؤنے جرم کے درج مقدمات میں نامزد ملزمان بچ نکلنے میں کامیاب ہونے لگے۔ ملزمان کے بچ نکلنے سے مظلومین کے لیے حصول انصاف محض ایک ’خواب‘ بن کر رہ گیا۔

ہم نیوز نے دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ سال 2018 میں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ’غیرت‘ کے نام پر 234 خواتین کو قتل کیا گیا۔

ملتان: غیرت کے نام پر 9 قتل

پولیس ریکارڈ کے مطابق مدعیوں کی جانب سے غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کے سنگین واقعات میں 439 افراد نامزد ہوئے جن میں سے 400 ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا گیا۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ 439 ملزمان کی قتل کے درج مقدمات میں نامزدگی اور 400 کی گرفتاری کے باوجود صرف دو فیصد کو قانون کے مطابق سزا ہوئی جوانتہائی تشویشناک اور افسوسناک ہے۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ملزمان کی مقدمات میں نامزدگی کے باوجود سزا نہ مل سکنے کی بڑی وجہ پنجاب پولیس کی غیر معیاری و ناقص تفتیش  ہے۔

پنجاب: پانچ ماہ میں 503 بچوں و بچیوں سے ’ بچپن‘ چھن گیا

ہم نیوز نے ذرائع سے بتایا ہے کہ ایک جانب تفتیش ناقص کی جاتی ہے اور دوسری جانب ٹھوس ثبوت و شواہد کی فراہمی میں بھی کمی ہوتی ہے جس کا براہ راست فائدہ ملزمان کو پہنچتا ہے۔

پولیس کے ذمہ دار ذرائع کا اس ضمن میں مؤقف ہے کہ ملزمان کو سزا نہ مل سکنے کی ایک وجہ مدعیان و ملزمان کے درمیان دوران تفتیش ہوجانے والی ’صلح‘ بھی ہے۔


متعلقہ خبریں