نندی پورکیس:بابراعوان کی بریت کا فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج

بابر اعوان (babar awan)

قومی احتساب بیورو نے (نیب) نے سابق وفاقی وزیر قانون بابر اعوان اورجسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی کی نندی پور پاور ریفرنس سے  بریت کا فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعاکی ہے۔

اپیل میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ نیب کے پاس ملزم بابر اعوان کے خلاف جرم ثابت کرنے کے لئے کافی شواہد موجود ہیں، عدالت نے شواہد کا جائزہ لیے بغیر بابر اعوان کو بری کر دیا۔

نیب کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ فیصلہ جلد بازی میں دیا گیاہے، نیب کی پراسیکیوشن ٹیم کو شواہد پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

اپیل میں موقف اختیار کیا گیاہےکہ نند پور پاور ریفرنس میں بابر اعوان اور جسٹس (ر) ریاض کیانی مرکزی ملزمان ہیں، دونوں ملزمان کی بریت سے ٹرائل پر بری طرح اثر پڑے گا۔

واضح رہے اسلام آباد کی احتساب  نے عدالت نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس میں  سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سابق وفاقی وزیر قانون بابراعوان سمیت پانچ ملزمان کی بریت کی درخواستوں پرفیصلہ سناتے ہوئے بابراعوان اور جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی کو  بری کردیا تھا۔

ریفرنس میں نامزد سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر قانون و انصاف بابر اعوان، شمائلہ محمود، ریاض کیانی اور ڈاکٹر ریاض نے بریت کی درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔

احتساب عدالت نمبر 2میں نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی  تھی۔

یاد رہے کہ  وزارت قانون کے سیکشن افیسر تنویر برلاس نے19اپریل 2019کو احتساب عدالت میں بیان دیا  کہ بابر اعوان نندی پور پاور پراجیکٹ کیس میں تاخیر کے ذمہ دار نہیں۔وزارت  قانون نے نندی پور پاور پراجیکٹ کا تمام ریکارڈ عدالت میں جمع کروایا۔

سیکشن افیسر تنویر برلاس نے عدالت کو بتایا کہ بابر اعوان کے بطور وزیر ہوتے ہوئے نندی پور کیس کی فائل ایک بار 3 مارچ 2010 کو آئی اور فائل میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی بلکہ ریکارڈ کے مطابق اسی روز ہی واپس چلی گئی تھی۔

تنویر برلاس نے بتایا کہ بابر اعوان کے ہوتے ہوئے دوبارہ وزارت میں نندی پور کیس کی فائل نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیے:نندی پور پراجیکٹ :بابر اعوان بری ،راجہ پرویز اشرف کی درخواست مسترد


متعلقہ خبریں