60 برسوں میں 12 ایمنسٹی اسکیمیں،حالیہ اسکیم منفرد کیسے؟


پاکستان میں 60 برسوں میں 12 ٹیکس ایمنسٹی اسکیمیں متعارف کرائی گئیں مگر  بے نامی ایکٹ کے نفاذ نے حالیہ ایمنسٹی اسکیم کو منفرد بنادیا ہے۔

پاکستان میں عوام کو اپنے بے نامی اثاثے ظاہر کرنے اور ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لئے گزرے60 برسوں میں ملک میں 12 ایمنسٹی اسکیمیں لائی گئی ہیں۔

1958 میں لائی گئی پہلی ایمنسٹی اسکیم میں ایک ارب سے زائد جبکہ حالیہ ایمنسٹی اسکیم سے 70 ارب روپے سے زائد ٹیکس ریونیو اکٹھا کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

دنیا بھر میں کسی بھی ایمنسٹی اسکیم کا واحد مقصد صرف ٹیکس اکٹھا کرنا ہی نہیں بلکہ ملکی معیشت کو دستاویزی شکل میں ڈھالنا ہوتا ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے متعارف کروائی گئی حالیہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مدت 45 دن تھی جس میں 3 دنوں کا اضافہ بھی کیا گیا۔

اس اسکیم میں 1 لاکھ 37 ہزار سے زائد افراد نے خود کو رجسٹر کروایا۔ جن میں سے ایک لاکھ سے زائد افراد نان فائلرز تھے یوں ملک کے ٹیکس نیٹ میں ایک لاکھ افراد کا اضافہ ہوا۔

تازہ ترین ایمنسٹی اسکیم میں 3 ہزار ارب روپے مالیت کے اثاثے ظاہر کئے گئے۔ ملک کے ٹیکس ریونیو میں 70 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ اس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں چھوٹے شہروں کے رہائشی، مڈل کلاس کے افراد اور انکم گروپ کے لوگ بڑی تعداد میں شامل ہیں۔

مسلم لیگ نواز کے دور میں متعارف کروائی جانے والی گزشتہ ایمنسٹی اسکیم کی مدت 110 دن تھی۔ اس اسکیم سے 80 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا اور 124 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو اکٹھا کیا گیا۔ گزشتہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں زیادہ تر بڑے شہروں کے رہائشی اور بڑے تاجر حضرات شامل تھے۔

پاکستان میں اب تک 12 ایمنسٹی اسکیمز لائی گئیں۔ تاہم ماضی میں بے نامی ایکٹ نہ ہونے کے باعث بے نامی داروں کے خلاف موثر قانونی کارروائی ممکن نہ تھی۔

دو برس قبل 2017 میں آنے والے بے نامی ایکٹ کے رولز مارچ 2019 میں فائنل ہوئے۔ یوں حالیہ ایمنسٹی اسکیم کی مدت ختم ہونے پر بے نامی ایکٹ پورے ملک میں نافذ ہوگیا۔

بے نامی جائِداد ثابت ہونے پر 1 سے 7 سال تک قید کی سزا جبکہ غلط معلومات دینے پر چھ ماہ سے پانچ سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سابق صدر آصف علی زرداری کی 8 بے نامی جائیدادیں ضبط

بے نامی جائیداد ثابت ہونے پر مارکیٹ ویلیو کے حساب سے 25 فیصد جرمانہ ہوگا جبکہ حکومت کے پاس جائیداد ضبط کرنے کے آپشن بھی موجود ہے۔


متعلقہ خبریں