رمضان شوگر ملز کیس: قومی اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کی بطور ملزم پیشی


لاہور۔احتساب عدالت میں قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی  شہباز شریف اورقائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے خللاف  رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت ہوئی ہے ۔ عدالت نے نیب کی طرف سے حمزہ شہباز کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 15روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

عدالت نے کیس پر مزید سماعت 20 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ تاریخ سماعت پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو پیش ہونے کا حکم دیا ۔

احتساب عدالت کے جج نعیم ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی۔

حمزہ شہبازشریف کو اس کیس میں نیب کی تحویل سے 09 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد پیش کیاگیاہے۔ رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف کی طرف سے صحت جرم سے انکار کے بعدعدالت نے گواہان کو طلب کر رکھا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے شہبازشریف اور حمزہ شہبازشریف سے  متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کر دی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں بھی شہباز شریف کو جسمانی ریمانڈ پردیا جائے۔

شہباز شریف کے وکیل  امجد پرویز نے کہا کہ  رمضان شوگر ملز کیس میں ایم پی اے کو فائدہ دینے کی بات درست نہیں ہے۔ مقامی ایم پی اے رحمت اللہ کی درخواست پر نالہ تعمیر کیا گیا۔نالےکی تعمیر کامقصد مقامی افراد کےلئے سیوریج کی بہتر سہولت فراہم کرناتھا۔

امجد پرویز نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز انکوائری میں شامل ہوئے مگر گرفتار کرلیا گیا۔رمضان شوگر ملز کے معاملات میاں شریف اور عباس شریف دیکھتے تھے۔میاں شریف اور عباس شریف فوت ہو چکے ہیں۔الزامات مکمل بے بنیاد ہیں۔رمضان شوگر ملز نالے کی تعمہر میں شہباز شریف یا حمزہ شہباز کا کوئی کردار نہیں۔

حمزہ شہبا زکے وکیل نے کہا کہ جن افراد کو شامل تفتیش کرنا چاہتے ہیں وہ نیب میں پیش ہو رہے ہیں۔ کمپنی کے سی ایف او کا آج تک کہیں بھی نام نہیں آیا۔ آج نیب کہتا ہے کہ حمزہ شہباز تعاون نہیں کر رہے ۔ہائی کورٹ میں تحریری طور پر نیب نے بتایا کہ حمزہ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔حمزہ شہباز کا مزید جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے۔

سابق وزیراعلی پنجاب اور قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر اپنا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں جو حقائق عدالت کو بتاؤں گا اس سے ثابت ہو گا کہ کیس جھوٹا ہے۔میں دنیا کا خطرناک ترین انسان ہوں گا مگر اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں عوامی خدمت میں کوئی بے ایمانی نہیں کی۔

شہباز شریف نے کہا’’میں نے رمضان شوگر ملز کے حوالے سے کوئی فائدہ اٹھایا نہ تعلق ہے،میرے بچے خودمختار ہیں اور وہ کاروبار کو دہکھتے ہیں۔جھوٹے مقدمے بنا کر میری تذلیل کر رہے ہیں عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ میں خطا کار انسان ہوں۔ میرا اپنا کاروبار ہے اور ٹیکس ادا کرتا ہوں۔ ‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ آٹھارہ کروڑ کا فراڈ کیس بنایا گیاہے،جھوٹے کیس بنا کر یہ قوم کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟قوم کا ایک روپیہ بھی خردبرد نہیں کیا،میرا فرض ہے کہ میں عدالت پش ہوں۔مجھے بدنام کرنے کے لئے یہ الزام لگایا گیا ہے۔عوامی عہدہ رکھتے ہوئے کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا۔وراثتی طور پر کاروبار ملا۔

شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ وہ رمضان شوگر ملز کے شئیر ہولڈر نہیں ہیں۔ اٹھارہ کروڑ کافراڈ ریفرنس بنایا گیا ہے۔میرا اپنا کاروبار ضرور ہے پولٹری فارم وغیرہ کا لیکن رمضان شوگر ملز میرے بچے دیکھتے تھے۔

شہباز شریف نے کہا یہ پراجیکٹ ٹوٹل 22 کروڑ روپے کا تھا،میں یہاں پر دوسرے اپنے پراجیکٹ گنا کر آپکا وقت ضایع نہیں کرونگا جیسے میڑو یا اورنج ٹرین وغیرہ۔

انہوں ن  کہا کہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اگر میں ایک دھیلےکی بھی کرپشن کی ہو،میں نے تو سندھ میں شوگر ملز اور گنے کی قیمت بڑھنے ر بھی پنجاب میں اسکو کنٹرول میں رکھا،حلانکہ میں وزیر اعلیٰ پنجاب تھا اور اپنی فیملی کو فائدہ نہیں پہنچایا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ سندھ کے گنے میں شیرا زیادہ تھا تو اسکی تو قیمت تو ویسے ہی بڑھ جانی تھی۔جسکی شوگر مل ہے وہ گنا دیکھ کر ہی اسکا زیادہ شیرے کے حوالے سے اندازہ لگا لیتا ہے۔

شہباز شریف نے کہا میں نے پنجاب میں چینی کی قیمت نہیں بڑھنے دی ۔میں آپکو آج عدالت میں کہہ دیتا ہوں کہ میں استعفیٰ دے دونگا اگر بات غلط ہویہ 22 کروڑ کا جھوٹا کیس لے کے آتے ہیں سمجھ سے بالا تر ہے۔ میں عدالت میں اسکے متعلق گواہ پیش کرونگا جو میرے اس بات کی تائید کرینگے۔

سابق وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ  گنے کی قیمت زیادہ تھی اور چینی فروخت نہیں ہو رہی تھی۔مجھے میرے خاندان کے لوگوں نے کہا کہ گنے کی قیمت کم کر دوں،میں نے گنے کے کاشتکاروں کو نقصان سے بچانے کے لیے قیمت کم نہیں کی،سندھ میں بھی یہی صورتحال پیدا ہوئی تو لوگ ہائی کورٹ چلے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اس پر اربوں کی سبسڈی دی،سندھ سے سبسڈی ملنے کے بعد تمام میرے ارد گرد جمع ہو گئے کہ قیمت کم کرو،میرے بچوں سمیت ملز مالکان نے اربوں کا نقصان ہوا۔میں نے کہا کہ مجھے استعفی دینا پڑا تودے دوں گا مگر قیمت کم نہیں کروں گا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا شہبازشریف صاحب جو باتیں کر رہے ہیں انکا کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس پر شہباز شریف نے کہا کہ وہ  عدالت میں ثبوت پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

قومی احتساب بیورو(نیب )کی طرف سے کہاگیاہے کہ رمضان شوگر ملز کیس میں 46 گواہان کو پیش کیا جائے گا،عدالت میں اب تک نیب کی جانب سے پیش کیے جانے والے ایک گواہ کا بیان قلمبند کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ شہباز شریف کی اس کیس میں بھی 14 فروری کو لاہور ہائی کورٹ سے درخواست ضمانت منظور کر لی گئی تھی، قومی اسمبلی اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے خلاف نیب کی جانب سے رمضان شوگر ملز کیس میں بھی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔

نیب کی طرف سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر رمضان شوگر ملز کے لیے سرکاری خزانے سے نالہ اور پل بنانے کا الزام ہے۔

قومی اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف آنے والے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی اضافی نفری احتساب عدالت کے اندار اور باہر تعینات کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اورحمزہ کے خلاف فرد جرم عائد

پنجاب سیکریٹریٹ سے ایم اے او کالج تک روڈ کو بھی بند کر دیا گیاہےاور پولیس اور اینٹی رائٹ فورس کے جوان جگہ جگہ کھڑے کیے گئے ہیں۔  لیڈیز پولیس اہکاروں کی نفری بھی عدالت میں تعینات ہے۔


متعلقہ خبریں