حزب اختلاف 9 جولائی کو چیئرمین سینیٹ کے خلاف قرارداد لائے گی



اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف قرارداد 9جولائی کو لانے کا اعلان کردیاہے۔

حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے سے متعلق اپوزیشن کی 9 سیاسی جماعتوں کے 11 اراکین پر مشتمل رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس  جے یو آئی ف کے رہنما اکرم خان درانی کی زیر صدارت  ہوا ۔

اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں اکرم خان درانی نے کہا کہ رہبرکمیٹی کاکنوینئیر2،2 ماہ کےلیے ہر اپوزیشن جماعت سے لیا جائے گا۔پہلے دوماہ کے لیے مجھے (اکرم درانی)  کنوینئیر مقرر کیا گیاہے۔ 

اکرم خان درانی نے کہا کہ  10 جولائی سےقبل باہمی مشاورت سےجلسوں کااعلان کریں گے اوررہبر کمیٹی کا اگلا اجلاس 11 جولائی کو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ  متحدہ اپوزیشن چیئرمین سینیٹ کے لیے مشترکہ امیدوار کا اعلان 11 جولائی کو کرے گی۔پچیس جولائی کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔

رہبر کمیٹی کے کنوینئیر اکرم خان درانی نے کہا کہ ملک میں نئے سیاسی ڈھانچے کی تشکیل کی جارہی ہے اس پررہبر کمیٹی تشویش کا اظہار کرتی ہے، ایسے کسی نظام کی بھی مزاحمت کی جائے گی۔

سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ سابق فاٹا میں پولنگ سٹیشن کے اندر فوجی کھڑا کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتی اور رانا ثناللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتی ہے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سابق فاٹا کے دوارکان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے جائیں۔ اپوزیشن نے جماعتوں نے انتخابی دھاندلی کمیٹی سے مستعفی ہونے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔

رہبر کمیٹی  میں شامل تمام جماعتوں نے  گھوٹکی کے انتخاب میں پیپلزپارٹی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔

اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے رہنماؤں کے موبائل فون کمیٹی روم سے باہر رکھوا لیے گئے  ہیں۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ شریک رہنماؤں سے اجلاس کی کارروائی کی رازداری کا حلف بھی لیا گیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ کے وقفے سے قبل اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیاہے کہ رہبر کمیٹی کا مستقل کنوینئیر نہیں ہوگا بلکہ ہر اجلاس کے لیے تمام جماعتوں سے ایک ایک شخص کو کنوینئیر شپ دی جائیگی۔

وقفے کے بعد اجلاس شروع ہونے سے قبل  رہبر کمیٹی کے ممبر اور مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی ایسے فیصلے کرے گی کہ بھونچال آجائیگا۔

انہوں نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کیلئے تین تجاویز دی جا رہی ہیں،پہلی تجویز یہ ہے کہ  تمام اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کوئی مشترکہ نام ہو۔ دوسری تجویز یہ ہے کہ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کو چئیرمین سینیٹ کے لیے نامزد کیا جائے جبکہ تیسری تجویزہے کہ سب سے بڑی دو سیاسی جماعتیں مشاورت سے نام دیں۔

رہبر کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضاء گیلانی، نیئر بخاری ممبر تھے تاہم یوسف رضا گیلانی کی جگہ فرحت اللہ بابر نے اجلاس میں شرکت کی۔

اس موقع پر صحافی نے فرحت اللہ بابر سے سوال کیا کہ آپ تو ممبر نہیں ہیں جس پر ان کا بتانا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی جگہ انہیں کمیٹی کا ممبر بنایا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رہبر کمیٹی نے اپنے پہلے  اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی، سیاسی جلسوں اور ملکی معاشی صورتحال پر غور کیا۔

رہبر کمیٹی نے نیب کے اسیرسیاسی رہنماؤں کے کیسز اور آئندہ ممکنہ گرفتاریوں سے متعلق امور پر غور کے ساتھ ساتھ عوامی رابطہ مہم علیحدہ علیحدہ چلانے یا پھر مشترکہ طور  پر چلانے پر بھی غور کیا۔

رہبر کمیٹی گیارہ رکنی ہے جس میں  پی پی پی ،ن لیگ نیشنل پارٹی ،پشتونخوا میپ ،عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگرسیاسی وپارلیمانی جماعتوں کے ارکان کمیٹی شامل ہیں۔

رہبر کمیٹی گیارہ رکنی ہے جس میں  پی پی پی ،ن لیگ نیشنل پارٹی ،پشتونخوا میپ ،عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگرسیاسی وپارلیمانی جماعتوں کے ارکان کمیٹی شامل ہیں۔

کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دو، دو جب کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کا ایک ایک نمائندہ شامل ہے۔

رہبر کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے فرحت اللہ بابر، نیئر بخاری جبکہ مسلم لیگ (ن) سے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال شامل ہیں۔

اس طرح جعمیت علماء اسلام (ف) سے اکرم خان درانی، نیشنل پارٹی سے میر حاصل بزنجو، پشتونخواہ ملی پارٹی سے عثمان کاکڑ، قومی وطن پارٹی سے ہاشم بابر،اے این پی سے میاں افتخار، مرکزی جمعیت اہلحدیث سے شفیق پسروری اور جمعیت علماء پاکستان سے اویس نورانی رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان، اے پی سی اعلامیہ


متعلقہ خبریں