پانچ جولائی 1977 کو کیا ہوا؟



پانچ جولائی انیس سو ستتر تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم کو ان کے عہدے سے برطرف کیا گیا ،پہلی منتخب حکومت کا تختہ الٹا کر ملک میں تیسرا مارشل لاء نافذ کر دیا گیا ۔ ملک کی جمہوری قوتیں آج بھی جنرل ضیاء الحق کے اس اقدام کو نہیں بھولیں۔

پاکستان کی پہلی منتخب حکومت کا تختہ الٹے بیالیس سال بیت گئے ۔ پانچ جولائی کا تاریخی دن جب پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو ان کے عہدے سے برطرف کیا گیا۔

اس وقت کے آرمی چیف جنرل ضیاء الحق نے 1977 کے عام انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرکے پاکستان کی پہلی مںتخب حکومت برطرف کر کے ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کر دیا گی،منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو جیل میں قید کر دیا ۔

جنرل ضیاء الحق کے آمرانہ اقدام کے تقریباً دو سال بعد ذوالفقار علی بھٹو کو راولپنڈی میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا لیکن سیاسی تجزیہ نگار ذوالفقار علی بھٹو کے ویژن کو آج بھی سراہتے ہیں،کہتے ہیں بھٹو آج بھی اپنے ویژن ہی کے باعث ملکی سیاست میں زندہ ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کو خیر باد کہنے والے سینئر رہنما ڈاکٹر اسرار کہتے ہیں ذوالفقار علی بھٹو نے جن نظریات اور اصولوں کی بنیاد پر پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی موجودہ قیادت اس سے ناواقف ہے۔ انہوں نے کہا  کہ  پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں ذوالفقار علی بھٹو کا مرکزی کردار تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور سینیئر رہنما نیئر بخاری  نے کہا کہ  ذوالفقار علی بھٹو ہی وہ شخصیت تھے جنہوں نے پہلی مرتبہ تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاقِ رائے سے ملک کا آئین تشکیل دیا ۔ضیاء الحق کے مارشل لاء نے نا صرف جمہوریت کو ڈی ریل کیا بلکہ معاشرے کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔

یہ بھی پڑھیے:پانچ جولائی ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ، پیپلزپارٹی

پانچ جولائی کو نہ صرف ملک سے جمہوریت کا تختہ الٹا گیا بلکہ مسلم دنیا کے ایک اہم رہنما کو بھی پابند سلاسل کرکے بعد میں انہیں پھانسی دی گئی ۔ اس دن کو پاکستان کی جمہوری تاریخ کے سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔


متعلقہ خبریں