ملالہ اور کینیڈین سیاستدان کی تصویر زیر بحث کیوں؟

ملالہ اور کینیڈین سیاستدان کی تصویر زیر بحث کیوں؟

ملالہ اور کیوبک وزیرتعلیم


اقوام متحدہ کی جانب سے امن کی پیامبر ملالہ یوسفزئی کے ساتھ تصویر بنانے پر کینیڈا کے صوبے کیوبک کے وزیر تعلیم جان فرانسوا روبیرج کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

زیر بحث تصویر دراصل فرانس میں لی گئی تھی جہاں دونوں کے درمیان ملاقات بھی ہوئی۔

جان فرانسوا روبیرج نے کہا ہے کہ انھوں نے ملالہ کے ساتھ تعلیم تک رسائی اور عالمی ترقی کے بارے میں بات چیت کی۔

کیوبک کے وزیر تعلیم  پر تنقید اس وقت شروع ہوئی جب ایک صارف نے ٹوئٹر پر سوال کیا کہ اگر ملالہ کیوبک میں بطور استاد پڑھانا چاہیں تو آپ کیا کریں گے؟

کینیڈین سیاست دان نے کہا کہ ’میں یقیناً انھیں کہتا کہ یہ اعزاز کا باعث ہو گا‘۔

وزیر تعلیم پر تنقید کی وجہ یہ ہے کہ ملالہ یوسفزئی نے اس تصویر میں دوپٹہ اوڑھ رکھا ہے اور کینیڈا کے اس صوبے میں قانون کے مطابق اساتذہ اور سرکاری ملازمین کام  کی جگہ پر مذہبی علامات(پگڑی، دوپٹہ، اسکارف، حجاب وغیرہ) کا استعمال نہیں کر سکتے۔

عوام نے جان فرانسوا روبیرج کے اس بیان پر سخت رد عمل دیا اور ٹوئٹر پر ایک صارف نے تو وزیر تعلیم کو منافق تک کہہ دیا۔

ایک اور صارف نے وزیر تعلیم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا’مجھے یقین ہے تم نے ملالہ کو نہیں بتایا ہوگا کہ صوبے کی حکومت نے اسے پڑھانے سے روک رکھا ہے، ملالہ نے جس کام کی کوشش کی تم نے اس کی مخالفت کی، تم منافق ہو‘۔

صوبے کا قانون کیا ہے؟

 کیوبک میں ایک سیکیولر قانون منظور کیا گیا ہے جس کے مطابق اعلیٰ عہدہ رکھنے والے سرکاری ملازمین دفتری اوقات میں ’مذہبی علامات‘ استعمال نہیں کر سکتے۔

مذکورہ قانون ججوں، پولیس افسران، اساتذہ اور دوسرے سرکاری عہدیداروں پر لاگو ہوگا۔ مقتدر حلقوں میں اس قانون پر کافی لے دے ہورہی ہے اور صوبے کے عوام نے احتجاج بھی کیا ہے۔


متعلقہ خبریں