پنجاب : ایک سال کے دوران  234 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کا انکشاف

تونسہ شریف:نوجوان لڑکا اور لڑکی غیرت کے نام پر قتل

فائل فوٹو۔–


پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ایک سال کے دوران  234خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کا انکشاف ہواہے۔یہ انکشاف  لاہور کی مقامی سماجی تنظیم نے کیا ہے ۔

صوبہ پنجاب میں غیرت کے نام پر قتل اور بچوں کے اغوا کے واقعات میں اضافے پر سول سوسائٹی میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے۔

سماجی تنظیم نے غیرت کے نام پر قتل اور بچوں کے اغوا کے بڑھتے واقعات پرقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو خط بھی لکھ دیاہے۔

خط میں کہا گیاہے کہ  پنجاب بھر میں غیرت کے نام پر 2018 میں 234 خواتین کو قتل کیا گیا،پولیس کی جانب سے غیرت کے نام پر قتل کرنے کے واقعات میں ملوث 439 افراد میں سے 400 کو گرفتار کیا گیا۔

خط میں یہ بھی بتایا گیاہے کہ  پولیس کی جانب سے 400 ملزمان کو گرفتار کئے جانے کے باوجود صرف دو فیصد  ملزمان کو ہی سزا ہو سکی  ہے۔ سماجی تنظیم نے لکھا ہے کہ  سزا کی شرح میں اتنی کمی پولیس کی ناقص تفتیش کا نتیجہ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کو آگاہ کیا گیاہے کہ  پولیس کی جانب سے ناقص تفتیش اور شواہد کی عدم فراہمی کے باعث اتنی کم شرح میں سزائیں ہوئیں۔

سماجی تنظیم کی طرف سے یہ بھی بتایا گیاہے کہ سال  2018 میں بچوں کے اغوا کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا، پنجاب بھر میں بچوں کے اغوا کے 1916 کیسز رجسٹرڈ کئے گئے۔

سماجی تنظیم کی طرف سے مطالبہ کیا گیاہے کہ  حکومت  کو انسانی حقوق کی ایسی خلاف ورزی پر سخت نوٹس لینا چاہئے کیونکہ شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیے: لاہور میں غیرت کے نام پر چھ ماہ میں چھ خواتین قتل ہوئیں، محکمہ داخلہ پنجاب

سماجی تنظیم کی طرف سے چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی بلاول بھٹو سے مطالبہ کیا گیاہے کہ پارلیمنٹ میں اس معاملہ کو زیر بحث لایا جائے اورعوام کو بتایا جائے کہ تفتیش کے معیار کو بہتر بنانے کے لیئے کیا قدامات کئے گئے۔


متعلقہ خبریں