مبینہ ویڈیو کا معاملہ: جج نے ن لیگ کے الزامات مسترد کر دیے



اسلام آباد: احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ن لیگ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو حقیقت کے برعکس اور ساکھ متاثر کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ویڈیو جعلی، جھوٹی اور مفروضے پر مبنی ہے، مجھ پر بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی دباؤ نہیں تھا اور  نہ ہی کوئی لالچ پیش نظر تھا میں نے تمام فیصلےخدا کو حاضر ناظر جان کر اور قانونی شواہد کی بنیاد پر کیے۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ن لیگ کی جانب سے پریس کانفرنس محض میرے فیصلوں کو متنازع بنانے اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے کی گئی۔

ارشد ملک کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اگر میں نے دباو یا رشوت کی لالچ میں فیصلہ سنانا ہوتا تو ایک میں سزا اور دوسرے میں بری نہ کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: ناصر بٹ کون ہے؟

ن لیگ نے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو پیش کردی

مریم نواز کی پریس کانفرنس پر اپنا موقف دیتے ہوئے جج نے کہا کہ نوازشریف کے مقدمے کے دوران مجھے بارہا ان کے نمائندوں کی جانب سے رشوت کی پیشکش کی گئی اور تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ رشوت کی پیشکش کو میں نے سختی سے رد کیا اور حق پر قائم رہنے کا عزم کیا۔

پریس ریلیز میں جج نے اعتراف کیا کہ ناصر بٹ سے میری پرانی شناسائی ہے، ناصر بٹ اور اس کے بھائی عبداللہ بٹ عرصہ دراز سے مختلف اوقات میں مجھ سے بے شمار بار مل چکے ہیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ مریم صفدر صاحبہ کی کانفرنس میں دکھائی جانے والی ویڈیو حقائق کے برعکس ہے۔ اس ویڈیو میں مختلف مواقعوں پر ہونے والی گفتگو کو توڑ مروڑ اور سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی پریس کانفرنس میں میرے ادارے، میری ذات اور میرے خاندان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی گئی ہے لہذا اس میں ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہیے۔

جج ارشد ملک نے مبینہ ویڈیو کے معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے ویڈیو اسکینڈل کا فزانزک اڈٹ کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ معاملے کی انکوائری کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ن لیگ کی نائب صدرمریم نواز نے شہباز شریف سمیت دیگر قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس کی تھی جس میں جج ارشد ملک پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے نواز شریف کی سزا کا فیصلہ  دباو میں آکر سنایا تھا۔


متعلقہ خبریں