’ہم مزید ویڈیوز سامنے لائے تو قیامت آ جائے گی‘

ارشد ملک کی آڈیو ویڈیو ٹیپ پر تحقیقات ضرور ہو، قانونی ماہرین

اسلام آباد: سینئر صحافی محمد مالک نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں مسلم لیگ ن کے ایک اہم رہنما نے بتایا ہے کہ ان کے پاس مزید ویڈیوز بھی موجود ہیں جو سامنے آ گئیں تو قیامت آ جائے گی۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں انہوں نے بتایا کہ ن لیگی رہنما کے مطابق ان ویڈیوز میں بہت سے نام سامنے آئیں گے اور ان سے بہت لوگ پریشان ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ایم جیلانی نامی ایک شخص سے یہ کہانی شروع ہو کر خرم یوسف سے گزرتی ناصر بٹ تک پہنچتی ہے اور آخرکار احتساب عدالت نمبر 2 پر آ کر رک جاتی ہے۔

محمد مالک کا کہنا تھا کہ جج صاحب کو وضاحت کرنی چاہیئے کہ وہ کب سے ناصر بٹ کو جانتے ہیں، ایک پریس ریلیز ناکافی ہے۔

پروگرام میں شریک ماہر قانون شاہ خاور نے کہا کہ جج کو اگر رشوت کی پیشکش کی گئی اور دھمکیاں دی گئیں تو انہیں یہ باتیں اعلیٰ عدلیہ کے علم میں لانی چاہیئے تھیں۔

انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو اپنی ویڈیو ٹیپ کے معاملے پر پریس ریلیز جاری کرنے کے بجائے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو رپورٹ دینی چاہیے۔

شاہ خاور نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کو بھی ویڈیو ٹیپ کے معاملے پر ازخود نوٹس لینا چاہیے اور معاملہ عوام کے سامنے آنا چاہیے۔ اگر اس معاملے پر نوٹس نہیں لیا گیا تو کل مزید ججز کو بلیک میل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے وکلا اس ویڈیو کو اپیل میں ریکارڈ کا حصہ بنانے کی کوشش کریں گے اور اس کو بنیاد بنائیں گے تاہم یہ ویڈیو اگر قانون پر پورا نہیں اترے گی تو اسے کیس کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔

ماہر قانون نے کہا کہ متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یہ فیصلہ کریں گے کہ ارشد ملک کو مقدمات سننے چاہیں کہ نہیں۔ کمیشن اور انکوائری ایکٹ 2017 کے مطابق جوڈیشل انکوائری بھی ہو سکتی ہے۔

شاہ خاور نے معاملے کی فوری تحقیقات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے اور اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کو کارروائی کرنی چاہیے۔

معاون خصوصی وزیراعظم برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ ویڈیو میں براہ راست عدلیہ کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، عدالت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ اس میں جج کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کی جانب سے مزید ویڈیوز جاری کرنے کی دھکمیاں دی جا رہی ہیں، اگر ان کے پاس ہیں تو وہ سامنے لے آئیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ کسی بھی معاملے کا نوٹس لے سکتی ہے۔ ارشد ملک کو اپنے تنازعہ کی وجہ سے مقدمات سے علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے کیونکہ جج کبھی بھی متنازعہ نہیں ہوتا۔

شہزاد اکبر نے بھی معاملے کی تحقیقات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کمشین بننا ضروری ہے جس میں ججز کو بھی شامل کیا جائے اور تمام زاویوں سے اس معاملے کی تحقیقات ہونا ضروری ہے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار اویس توحید نے کہا کہ اس سارے معاملے کے بعد اب جج ارشد ملک سے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے مقدمات سمیت دیگر مقدمات بھی واپس لے کر کسی اور جج کے حوالے کر دیے جائیں ورنہ یہ عمل شفاف نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی کمیشن بنا کر اس میں ارشد ملک، مریم نواز اور ناصر بٹ کو بلاکر تحقیقات کرنی چاہیں جبکہ مریم نواز کے بھائی حسین نواز بھی کہہ رہے ہیں کہ ان کے پاس اس سے زیادہ ثبوت موجود ہیں۔

اویس توحید نے کہا کہ جج ارشد ملک کے معاملے پر اسی وقت نوٹس لے کر کارروائی کرنی چاہیے تھی،  لگتا ہے اسے بھی سیاسی ایشو بنایا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں