کیا جسٹس قیوم سے فیصلے لکھوانا درست تھا اور آج غلط ، شہزاد اکبر


اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ کیا جسٹس قیوم سے فیصلے لکھوانا درست تھا اور آج غلط ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں وزیر مواصلات مراد سعید کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرنے ہوئے انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ ن لیگ کی طرف سے پیش کی گئی ویڈیو پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ عدالت خود ہی کارروائی کرے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ن لیگ کی ویڈیو کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور حکومت چاہتی ہے کہ اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ خود تفتیش کرے تاکہ اس کے پیچھے محرکات سامنے لائےجائیں۔

شہزاد اکبر نے کہا شہبازشریف نے دوران تفتیش نیب افسران کو دھمکایا ہے اور ان کا رویہ مجرموں والا ہی ہوتا ہے۔ دو دن قبل شہبازشریف نیب افسران کو دھمکیاں دے کر گئے اور کہہ کر گئے ہیں کہ ہم واپس آنے والے ہیں سب کو دیکھ لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان عدالت نے کوئی جواب نہیں دیا اور اب عوام کے سامنے بے گناہی کے نعرے لگائے جارہے ہیں، یہ لوگ ایک ثبوت عدالت میں پیش نہیں کر سکے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے کہ مجرموں کوپکڑا جائے یہ لوگ 90 کی دہائی میں ایک دوسرے کوجیل میں ڈالتے رہے ہیں اور کھل کر پیسے نہیں کھا سکے لیکن آخری دس سالوں بہت لوٹا گیا۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ عوام نے عمران خان کووزیراعظم منتخب کیا ہے اور پاکستان کولوٹنے والوں کا احتساب ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے ریکارڈ جل جاتا تھا اب وزارتیں خود بے ضابطگیوں کا ریکارڈ نیب کو بھیج رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مزید بڑے بڑے کیسز ریکارڈ کے ساتھ سامنے لائیں گے اور کسی کے احتساب میں نرمی نہیں برتی جائے گی۔

وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ ن لیگی رہنما احسن اقبال کے خلاف پاکستانی خزانے کو 50 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا کیس کمیشن کو بھیج دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ شور ڈال رہے ہیں ان کو 24 ہزار ارب کا حساب دینا ہوگا یہ لوگ کرپشن کرنے سے پہلے تمام اداروں میں اپنے بندے لگاتے تھے۔


متعلقہ خبریں