اسرائیل کے نیتن یاہو کو بھارت کے مودی کی ضرورت پڑ گئی؟

اسرائیل کے نیتن یاہو کو بھارت کے مودی کی ضرورت پڑ گئی؟

نئی دہلی: صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنی انتخابی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے بھارت کے دورے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سربراہ حکومت کا یہ  دورہ اسرائیل میں منعقد ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد سے قبل ہو گا جو 17 ستمبر 2019 کو منعقد ہوں گے۔

یہ دعویٰ مؤقر اسرائیلی اخبار ’ہیرٹز‘ کے کالم نگار یوسی ورٹر ( Yossi Verter) نے کیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ بھارت کے حوالے سے جنوری 2019 میں اس وقت تمام امور طے پا گئے تھے جب اسرائیل کے مشیر برائے قومی سلامتی میربن صباتھ نے نئی دہلی کا دورہ کیا تھا۔

اسرائیل:حکومتی تشکیل میں ناکامی پر دوبارہ انتخابات کا فیصلہ

اس دورے میں طے کیا گیا تھا کہ نریندر مودی کی اپنے اسرائیلی ہم منصب نیتن یاہو سے ملاقات گیارہ فروری کو ہو گی لیکن پھر اس کے بعد یہ ملاقات نہیں ہوسکی تھی کیونکہ نیتن یاہو نے اپنی دیگر مصروفیات کے سبب طے شدہ ملاقات منسوخ کردی تھی۔

نیتن یاہو اسرائیل میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں حکومت قائم نہیں کرسکے ہیں جس کی وجہ سے وہاں دوبارہ عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے۔

ہیرٹز کے کالم نگار کا خیال ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی نریندر مودی کے ساتھ ’تصویر‘ ان کی انتخابی مہم کے لیے معاون و مددگار ثابت ہوگی۔

ٹرمپ کے داماد کشنر نے ’نیا اسرائیلی نقشہ‘ پیش کردیا

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے ملک میں دائیں بازو کی انتہاپسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی نمائندگی کرتے ہیں تو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی گزشتہ حکومت میں ان کی سیاسی و حکومتی اتحادی جماعت کا تعلق بھی انتہا پسند دائیں بازو سے ہے۔

نیتن یاہو اس سے قبل امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گولان ہائٹس اور صیہونی ریاست کے دارالحکومت کی منتقلی جیسے فیصلے کراکے اپنے ملک کے انتہا پسندوں کو اپنی حمایت پر آمادہ کرنے کی کوشش کرچکے ہیں۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے صیہونی ریاست اسرائیل کا سرکاری دورہ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں