’پارٹی، خاندان کو جیل بھیج دو، اصولوں پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا‘


لوئر دیر: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارا مقابلہ سلیکٹڈ وزیر اعظم سے ہے جس نے ملکی معیشت کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا دیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے لوئر دیر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم ہمارے حقوق چھیننا چاہتے ہیں مگر ہم 18 ویں ترمیم پر آنچ تک نہیں آنے دیں گے۔ یہاں تو پہلے ہی سال لوگوں نے حکومت کے جانے کی دُعائیں شروع کر دی ہیں اور وزیر اعظم کو سلیکٹ کرنے والے بھی آج پریشان ہیں کہ کس نالائق کو لے آئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ عوام کے حقوق غصب کر کے فاشزم قائم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ صوبے کے حقوق اور وسائل پر ڈاکے ڈال رہے ہیں اور وفاق کی نااہلی کی وجہ سے صوبے دیوالیہ ہو رہے ہیں جبکہ ٹیکسوں اور مہنگائی نے عوام کا جینا دو بھر کر دیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں جو بھی ترقیاتی کام ہوئے ہیں وہ پیپلز پارٹی کا کارنامہ ہے جبکہ آصف علی زرداری کے دور حکومت میں 150 فیصد تک تنخواہوں میں اور 100 فیصد تک پنشن میں اضافہ کیا گیا اور 5 سال میں قبائلی علاقوں کے بجٹ میں 500 فیصد تک اضافہ کیا گیا۔

انہوں ںے کہا کہ جنہوں نےعوام کے دکھ  درد کا مداوا نہیں کیا آج ان کا نام ونشان تک نہیں جیسے مشرف کا نام لینے والا آج کوئی نہیں۔ آج ہمارا مقابلہ بھی جمہوریت کے لبادے میں چھپی آمریت سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں نئے پاکستان کے نام پر سارے حقوق چھینے جا رہے ہیں، بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کو خودکشی کہنے والے خود آئی ایم ایف کے پاس گئے اور اقتدار سے پہلے انصاف کی بات کرنے والے آج انتقام لے رہے ہیں۔ میڈیا کی آزادی کی بات کرنے والے آج میڈیا کا گلہ گھونٹ رہے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ آصف زرداری کے دور میں خیبر پختونخوا کے لوگوں کو شناخت دی گئی۔ سی پیک منصوبے کا سب سے زیادہ فائدہ قبائلی علاقوں اور بلوچستان کو ہونا تھا لیکن بعد میں اس کا روٹ ہی تبدیل کر دیا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ میں عوام کے لیے تکلیف اور امیر کے لیے ریلیف ہے، ایمنسٹی اسکیم لائی گئی جس کے خلاف وزیر اعظم خود 20 سال سے شور مچا رہے تھے کہ یہ ڈاکوؤں اور لٹیروں کے لیے ہے جبکہ اس بجٹ میں مہنگائی کا سونامی اور بے روزگاری کے سوا کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کس طرح کی جمہوریت ہے جو 70 سال بعد بھی شفاف انتخابات نہیں کرا سکی اور عمران خان کے لیے ہمارے معتبر ادارے کو ہی متنازعہ بنا دیا گیا۔ یہاں دہشت گردوں کے ترجمان اور غدار تو انٹرویو دے سکتے ہیں لیکن قبائلی نوجوان کچھ نہیں کہہ سکتے۔


متعلقہ خبریں