چندا ماموں سے ملنے والی پہلی بہن کون ہوگی؟ مقابلہ شروع ہوگیا

چندا ماموں سے ملنے والی پہلی بہن کون ہوگی؟ مقابلہ شروع ہوگیا

اسلام آباد: 50-60-70 کی دہائیوں میں پروان چڑھنے والے بچوں کو نانیاں اور دادیاں چندا ماموں میں چرخہ کاتتی ’بڑھیا نانی‘ دکھاتی تھیں جن کی آمد کا انتظار کرتے کرتے ناک بھوں چڑھاتے اورمنہ بسورتے بچے نیند کی آغوش میں جا سوتے تھے لیکن جب امریکہ کی جانب سے نیل آرم استرانگ نے پہلی مرتبہ چاند کی سرزمین پہ قدم رکھا تو بچوں نے اپنے بزرگوں کی ’تصحیح‘ کرنا شروع کردی۔ نتیجتاً بڑھیا نانی کا چرخہ اب تقریباً قصہ پارینہ بن چکا ہے۔

۔۔۔ لیکن جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی مائیں آج بھی اپنے بچوں کو سلانے کے لیے جب لوری دیتی ہیں تو زیادہ ترآسمان پر نیلی سپید ٹھنڈی روشنی بکھیرتے چاند کی جانب اشارہ کرکے کہتی ہیں کہ ’’ چندا ماموں دور کے – ہم کو دیکھیں گھور کے‘‘۔ ماں کے شیریں لب سے یہ سن کر بلکتے اور شرارت پہ آمادہ بچے بھی’چندا ماموں‘ کو دیکھ کر ہمکنے لگتے ہیں اور ضد و رونا دھونا بھول جاتے ہیں۔

دلچسپ امر ہے کہ اب تک چاند پر جتنے بھی مشن بھیجے گئے ہیں ان میں چونکہ مرد حضرات شامل تھے تو ’چندا ماموں‘ کی اپنی کسی ’بہن‘ سے براہ راست ملاقات نہیں ہوسکی مگر اب یہ ملاقات ہونے جارہی ہے کیونکہ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ’ناسا‘ نے منصوبہ بنایا ہے کہ 2024 میں وہ انسان بردار جو مشن چاند پر بھیجے گا اس میں خاتون شامل ہوں گی۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ’آرٹیمس‘ نام سے جو انسان بردار خلائی مشن چاند کی سرزمین پہ اترے گا اس میں موجود خاتون خلا باز جب خلائی جہاز سے نکل کر زمین پر چہل قدمی کریں گی تو وہ دراصل ’بہن بھائی‘ کی پہلی براہ راست ’ملاقات‘ ہوگی۔

جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی خواتین نے لوریوں اورلوک کہانیوں میں چندا کو بچوں کا ماموں اور اپنا ’بھائی‘ قرار دے رکھا ہے۔ انہوں نے کبھی بھول کربھی چندا کو ’چاچو‘ یا ’تاؤ‘ ہونے کا اعزاز نہیں بخشا ہے۔

یہ بات بھی کافی دلچسپ ہے کہ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے انسان بردار خلائی مشن جب 1969 میں چاند کی سرزمین پر بھیجا تھا تو اس کا نام ’اپولو‘ رکھا تھا۔ قدیم یونانی تاریخ اور عقیدے کے مطابق اپولو دراصل روشنی اور موسیقی کے خدا کا نام ہے۔

ناسا اب جو انسان بردار خلائی مشن چاند پر بھیجے گا اس کا نام ’آرٹیمس‘ تجویز کیا گیا ہے جو یونانی عقیدے کے مطابق اپولو کی سگی بہن کا نام ہے۔

۔۔۔ اب سب سے زیادہ دلچسپ سوال یہ دریافت کیا جارہا ہے کہ چنداماموں سے ملنے والی پہلی خوش نصیب بہن کون ہوگی؟ تو اس کے متعلق سائنسی جریدے کا کہنا ہے کہ ناسا حکام یقین رکھتے ہیں کہ ان کے ادارے میں کام کرنے والی 12 خواتین میں سے کسی ایک کے حصے میں یہ خوش نصیبی آئے گی۔

یہ وہ خواتین ہیں جن کا انتخاب گزشتہ 20 سال کے دوران ہزاروں خواتین میں سے کیا گیا ہے۔ چاند پر جانے والی خواتین امیدواران ماضی میں ڈاکٹر، سائنس دان اور یا پھر پائلٹ رہ چکی ہیں۔

جریدے کے مطابق 12 خواتین میں سے چار زیادہ نمایاں ہیں اور آئندہ ایک سال کے دوران وہ خلائی مشن سے وابستہ رہ چکنے کا تجربہ بھی حاصل کرچکی ہوں گی۔

ناسا حکام کے حوالے سے تحقیقی جریدے کا کہنا ہے کہ ان چار میں اين مکلين ہیں جو فوجی ہيلی کاپٹر کی پائلٹ رہ چکی ہیں۔

چاند پر جانے کے حوالے سے کرسٹينا کوک مضبوط امیدوار ہیں جو اس وقت انٹرنيشنل اسپيس اسٹيشن ميں ذمہ داریاں انجام دے رہی ہیں۔ کوہ پیمائی کا شوق رکھنے والی کرسٹینا بنیادی طور پر انجینئر ہیں۔

ناسا میں موجود خلا باز جيسيکا مائر بھی مضبوط امیدوار ہیں جو ميرين بايولوجسٹ ہيں۔ سابقہ ایئر فورس پائلٹ نکول مين بھی انتہائی مضبوط امیدوار گردانی جاتی ہیں۔ وہ عراق و افغانستان کی جنگوں میں امریکی فضائیہ کے مشن کا حصہ رہ چکی ہيں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق 2006 میں درج بالا چاروں خواتین نے مریخ کے حوالے سے کسی بھی مشن میں  اپنی دلچسپی ظاہر کی تھی۔

ناسا حکام کے مطابق تاحال یہ طے نہیں ہے کہ 2024 میں جب انسان بردار خلائی مشن چاند کی جانب محو پرواز ہوگا تو اس کے مسافروں میں کون شامل ہوگا؟ البتہ یہ طے ہے کہ عملہ چار افراد پر مشتمل ہوگا۔

قطع نظر اس بات کے کہ کس خوش نصیب کے حصے میں یہ اعزاز آتا ہے لیکن یہ طے ہے کہ جس دن خاتون کے پاؤں چاند کی سرزمین کو چھوئیں گے اس دن جنوبی ایشیائی خواتین ضرور کہہ سکیں گی کہ آج بھائی بہن کی براہ راست ملاقات ہوگئی ہے۔


متعلقہ خبریں