سپریم کورٹ: سابق ڈی جی پی ڈی اے کی سزا کیخلاف درخواست خارج

ڈینیل پرل قتل کیس:ملزمان کی رہائی روکنے کے حکم میں توسیع کی استدعا مسترد

فائل فوٹو


سپریم کورٹ نے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی  جی) پشاور ڈیویلپمنٹ اتهارٹی(پی ڈی اے) سید زاہد شاہ کی سزا کے خلاف درخواست  واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی ۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس عظمت سعید بهی تین رکنی  بنچ کا حصہ تهے۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی تنخواہ اس وقت 1275 تهی پهر کروڑوں کی جائیداد کیسے اورکہاں سے آئی؟ اس وقت گهر کا کرایہ بهی 3 سو روپے ہو گا؟

ملزم  کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ زاہد شاہ نے 1974 میں 4گهر فروخت کیے ان سے جو رقم ملی اس سے جائیداد بنائی۔ چار گهر زاہد شاہ نے سروس سے پہلے 1974 میں خریدے تهے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کیا اتنی بڑی کرپشن میں 3 سال سزا کم نہیں ہے؟سوٹی مارنے کے جرم مین تین سال سزا دی جاتی ہے۔

ملزم کے وکیل نے اپنی دلیل پھر دہرائی کہ یہ ساری جائیدادیں زاہد شاہ کے سروس میں آنے سے پہلے کی ہیں۔ زاہد شاہ 1975 میں سروس میں آیا۔ زاہد شاہ کے سات ذرائع آمدن تهے جو ہائی کورٹ نے تسلیم ہی  نہیں کیے۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے جو آپ کی سیل کی رقم آتی تهی کیا وہ بینک میں جمع ہوتی تهی؟

ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو رقم آتی تهی اس سے نئی پراپرٹی خریدی جاتی تهی جبکہ کچھ رقم بنک میں جاتی تهی۔

نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم سید زاہد شاہ کو 3 سال قید اور دو کروڑ 15 لاکح روپے جرمانے کی سزا سنائی تهی۔ ہائی کورٹ نے ملزم کی تین سال قید کو برقرار رکها اور جرمانہ کم کر کے ایک کروڑ 15 لاکھ کر دیا۔

ملزم سید زاہد شاہ پر آمدن سےزائد اثاثے بنانے کا الزام تها۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ:سابق ڈپٹی اسپیکر کی بریت کیخلاف نیب اپیل مسترد


متعلقہ خبریں