جعلی دستاویزات کیس:مریم نواز 19جولائی کو احتساب عدالت میں طلب



اسلام آباد کی احتساب عدالت نے  مسلم لیگ نواز کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی دستاویزات جمع کرنے پر ٹرائل کے لیے 19جولائی کو طلب کرلیاہے۔

مریم نواز کے خلاف خلاف جعلی دستاویزات پر ٹرائل کے لیے درخواست قومی احتساب بیورو(نیب) کیطرف سے جمع کرائی گئی احتساب عدالت کی طرف سے ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ جمع کرانے پر  مریم نواز کو 19جولائی کی طلبی کا نوٹس جاری کردیا گیاہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کو نوٹس جاری کیا۔

قومی احتساب بیورو کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیاہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی پیش کردہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ثابت ہوئی ۔ مریم نواز نے معزز عدالت کو گمراہ کیا ،مریم نواز کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا جعلسازی پر الگ سے کارروائی ہو سکتی ہے۔

نیب کے مطابق جعلی ٹرسٹ ڈیڈ پیش کرنے پرمریم نواز نیب آرڈیننس کی سیکشن تھری اے کی مجرم ہیں جس کے تحت انہیں 5 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 6جولائی 2018 کو دیے گئے اپنے فیصلے میں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو مجرم قرار دیا۔ عدالت نے نواز شریف کو 10 سال قید بامشقت اور 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانہ ، مریم نواز کو 7 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ۔

احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں وفاقی حکومت سے یہ بھی  کہا  کہ لندن میں واقع ایون فیلڈ اپارٹنمٹس کو بحقِ سرکار ضبط کرلیا جائے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 9 ماہ 20 دن تک ریفرنس کی سماعت کی اور 3 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا۔ اس دوران مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا اہم بیان بھی شامل تھا۔

عدالتی فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

گذشتہ برس ستمبر میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سنائی گئی سزا معطل کرتے ہوئے تینوں کی رہائی کا حکم دے دیا تھا جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔

’عدالت عظمی اور عدالت عالیہ کے چیف جسٹسز کی ملاقات‘

ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق  سپریم کورٹ آمد ہوئی ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق  کی ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات چیف جسٹس پاکستان کے چیمبر میں ہوئی۔

ملاقات کے بعد  جسٹس عامر فاروق سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جج صاحبان کے درمیان ہونے والے ملاقات میں حالیہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: وڈیو کے بعد نواز شریف کی قانونی اور اخلاقی سزا ختم ہوچکی ، شاہد خاقان


متعلقہ خبریں