بھارت: بی جے پی کو 915.596 کروڑ روپے کی امداد کس نے دی؟

بھارت: بی جے پی کو 915.596 کروڑ روپے کی امداد کس نے دی؟

نئی دہلی: 2014 میں جب بھارتی لوک سبھا کے انتخابات منعقد ہوئے تھے تو انتہا پسند جنونی ہندوؤں کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے نریندر مودی کو ’غریب پرور‘ کے روپ میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس وقت ان کے سیاسی مخالفین کا مؤقف تھا کہ وہ بظاہر کم آمدنی والے ہیں مگر برسر اقتدار آکر وہ خالصتاً کارپوریٹ سیکٹر اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی نمائندگی کریں گے جس کی وجہ سے متوسط اورکم آمدنی والے افراد کے لیے سانس لینا بھی دوبھر ہوجائے گا۔

بی جے پی کا استدلال تھا کہ بی جے پی چونکہ ایک چائے والے کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کرنے والے نریندرمودی کو بطور وزیراعظم نامزد کررہی ہے تو وہ سیاسی مخالفین سے ہضم نہیں ہورہا ہے۔

نریندر مودی اس وقت سانحہ گجرات کی وجہ سے بھی سخت تنقید میں تھے لیکن جوں جوں وقت گزرا تو یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ واقعتاً مودی سرکار کارپویٹ سیکٹر کے مفادات کا تحفظ کرنے اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے کاروبار کو فروغ دینے ہی میں مصروف ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آنے کے بجائے مزید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔

۔۔۔ لیکن مودی سرکار کی مہربانیاں یکطرفہ نہیں ہیں کیونکہ ’’دنیا میں کوئی مفت کھانا نہیں کھلاتا ہے‘‘ کے بقول کارپوریٹ سیکٹر بھی ان پر اپنی محبتیں نچھاور کرنے میں کسر نہیں چھوڑتا ہے۔

اس کا سب سے بڑا ثبوت اس وقت سامنے آیا جب ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے اپنی رپورٹ جاری کی جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف مالی سال 2017-18 کے درمیان بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے کارپوریٹ سیکٹر سے امداد کی مد میں 915.596 کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔

بی جے پی کو جو مالی امداد ملی وہ 1371 کارپوریٹ سیکٹرز سے وابستہ اداروں/ افراد کی جانب سے دی گئی۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق غریبوں کی حمایت کی دعویداربی جے پی کو جو کل مالی امداد ملی اس کا 94 فیصد کارپوریٹ سیکٹر سے ہی آیا۔

اے آرڈی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی کے مقابلے میں سابق حکمراں جماعت کانگریس کو صرف 55.36 کروڑ روپے کارپوریٹ سیکٹر سے بطور امداد ملے۔ .

بھارت کے انتخابی کمیشن میں جمع کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق چھ سیاسی جماعتوں کو کارپوریٹ سیکٹر نے مالی امداد فراہم کی لیکن بھوجن سماج پارٹی واحد ایسی سیاسی جماعت ہے جسے کوئی مالی امداد نہیں ملی۔

سماجی ماہرین کے مطابق کارپوریٹ سیکٹرز اور ملٹی نیشنل کمپنیوں سے مالی مدد و تعاون حاصل کرنے والی جماعت اور اس کے رہنماؤں کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ اپنے عوام کے مفادات کا تحفظ کرسکیں کیونکہ جن سے امداد لیتے ہیں تو تحفظ بھی انھی کے مفادات کا کرنا ہوتا ہے۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی گزشتہ دنوں اپنے سیاسی مخالفین کی جانب سے بھارتی فضائیہ کے لیے خریدے جانے والے رافیل طیاروں کے حوالے سے بھی تنقید کی زد میں رہے ہیں۔ اس سودے میں بھی ان کے ایک دوست کا نام ذرائع ابلاغ میں بطور ’کمیشن ایجنٹ‘ گردش کرتا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں