’یہ لوگ میرے منہ سے صرف تین الفاظ سننا چاہتے ہیں‘



کراچی: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حزب اختلاف کے رہنما میرے منہ سے این آر او کے تین لفظ سننا چاہتے ہیں، یہ کہہ دوں تو ملک میں سب ٹھیک ہو جائے گا۔

دورہ کراچی کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت نےمشرف سےاین آراو لیا، اب یہ ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اپنے دورہ امریکہ سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہن تھا کہ میں دورہ امریکہ کے دوران اپنے سفارتخانے میں ہی قیام کروں گا اور بہت کم لوگوں کو ساتھ لے کر جاؤں گا۔ ہم اپنےاخراجات کم اور آمدن بڑھانے کی کوشش کریں گے۔

انہوں ںے کہا کہ اگر کرپشن ختم نہ ہوئی تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور اگر کرپٹ افراد کو سزا نہیں دیں گے تو بدعنوانی مزید بڑھے گی۔ قرضوں کی وجہ سے ملک مشکل حالات میں ہے۔

تاجر برادری سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارا کام بزنس کمیونٹی کی مدد کرنا ہے اور ہم بزنس کمیونٹی کے لیے رکاوٹیں ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ہم بزنس کمیونٹی کے ساتھ مل کر ملک کو بہتر کرنا چاہتے ہیں تاہم تاجر برادری کے کچھ لوگ ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکمران خوفزدہ ہیں کیونکہ ان کے خلاف روز نئی چیزیں سامنے آ رہی ہیں لیکن ہم نے ابھی تک ان کے خلاف کوئی ایک کیس بھی نہیں بنایا اور یہ جمہوریت نہیں لوٹا ہوا مال بچانے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 3 طریقوں سے ملک کے قرضوں کو بوجھ اتارا جا سکتا ہے۔ پہلا مسئلہ آمدنی بڑھانے کے ساتھ خرچے کم کرنا ہے اور حکومت کی 30 فیصد ایکسپورٹ بڑھ گئی ہے جسے ہم مزید بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان سے  ٹیکسٹائل، لیدر، ہوزری اور ٹاول مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے وفود نے ملاقات کی۔

ملاقات میں گورنر سندھ عمران اسمعیل، وزیر بحری امور علی زیدی، وزیر اقتصادی امورحماد اظہر، وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین شریک تھے۔

چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی، چیرمین بورڈ اف انویسٹمنٹ سید زبیر حیدر گیلانی، گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور سفیر برائے سرمایہ کاری علی جہانگیر صدیقی موجود ملاقات میں تھے۔

ٹیکسٹائل سیکٹر کے وفد میں زاہد مظہر ، زین بشیر ، فود انور، عمر حاجی کریم اور طارق سعود شامل تھے۔ لیدر سیکٹر کے وفد کی نمائندگی کامران حبیب اور شیخ محمد عمران نے کی۔ہوزری سیکٹر کے وفد میں جاوید بلوانی، عمیر غلام محمد، الطاف حسین اور بشیر غفار شامل تھے۔

ٹاول مینیوفیکچرنگ سیکٹر کی نمائندگی فرخ مقبول، معین رزاق، خالد اقبال اور مہتاب الدین چاولہ نے کی۔وفود نے اپنے متعلقہ سیکٹرز میں درپیش مسائل سے وزیر آعظم اور موجود حکومتی معاشی ٹیم کو آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے متعلقہ وزراء، چیئرمین ایف بی ار کو ہدایت دی کہ ان سیکٹرز کے مسائل کو جلد حل کیا جائے۔

اس موقع پر وزیرا عظم عمران خان نے کہا کہ میرے آنے کا مقصد یہی ہے کہ آپ کے مسائل حل کروں ۔ میری پوری معاشی ٹیم یہاں موجود ہے تاکہ مسائل کا فوری حل نکالا جائے۔حکومت آپ کے لیے آسانیاں پیدا کرنا چاہتی ہے۔اب پاکستان کی معیشت پرانے طریقہ کار کے تحت نہیں چلائی جاسکتی۔۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح غربت کا خاتمہ اور معاشی عمل کو تیز کرنا ہے جس میں آپ کی مدد چاہیے۔کاروباری برادری پارٹنر بن کر حکومت کے ساتھ کام کرے۔

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان  ایک روزہ دورے پر کراچی  پہنچے،وفاقی وزراء علی زیدی، حماد اظہراور فیصل واؤڈا بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے ۔

مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین اورچئیرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی وزیر اعظم کے ساتھ آئے ہیں۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے وزیراعظم کو دورے کی دعوت دی تھی، انہوں ںے اپنے دورے کے دوران پارٹی رہنماؤں اور اراکین صوبائی اسمبلی سے بھی ملاقاتیں کیں۔ عمران خان ایک روزہ دورے کے اختتام پر آج رات ہی اسلام آباد روانہ ہو جائیں گے۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں وزیر اعظم عمران  خان کے دور ہ کراچی کے موقع پر تاجر اور صنعت کار ناراض ہوگئے تھے۔ تاجروں اور صنعت کاروں نے میئر کراچی کی دعوت بھی ٹھکرادی ۔ باغ ابن قاسم کی تقریب میں بھی  شرکت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیے:وزیر اعظم کا کراچی کیلئے 162 ارب روپے کے پیکج کا اعلان

کراچی کی سرکاری اور نجی جامعات کے وائس چانسلرز بھی تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔ بلدیہ عظمی کراچی نے چھ سو مہمان مدعو کیے ، تقریب میں ڈیڑھ سو سے بھی کم مہمان پہنچے۔ وزیر اعظم پاکستان کی آمد سے قبل سیکورٹی نے پنڈال سے خالی نشتیں ہٹائیں۔ وزیر اعظم عمران خان   ایک منٹ کی تقریر کر کے وہاں سے روانہ ہو گئے تھے۔


متعلقہ خبریں