چترال: سیلاب سے تین گاؤں متاثر، امدادی سرگرمیاں جاری

چترال: سیلاب متاثرین کیلیے امدادی سرگرمیاں جاری

فوٹو: ہم نیوز


چترال: خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں سیلاب سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں جن کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق گولین کے علاقے سے تاحال 45 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے اور دیگر کیلیے کارروائیاں جاری ہیں۔

ڈپٹی کمیشنر ضلع چترال نے ہم نیوز کو بتایا کہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے اشیائے خوردونوش، ادویات اور دیگر امدادی سامان متاثری تک پہنچا دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں پیدل راستے کو بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایک دو روز میں کام مکمل کر کے زمینی رابطہ بحال کردیا جائے گا۔

ہنگامی حالات میں امداد فراہم کرنے والی سروس ریسکیو1122 کے اہلکار بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں اور مقامی افراد سمیت سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کو ابتدائی طبی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے اور دریائے چترال کی دوسری جانب سے بھی لوگوں سیڑھیوں کی مدد سے محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔

ڈپٹی کمیشنر لوئر چترال خورشید عالم کے مطابق گولین میں گلیشیئر پھٹنے کے بعد سیلاب سے چترال کے تین گاؤں متاثر ہوئے ہیں۔

سیلاب متاثرین کو چترال ٹاؤن منتقل کیا جارہا ہے تاہم فی الحال کی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔  خورشید عالم کے مطابق گھروں کو معمولی نقصان پہنچا ہے جب کہ زیادہ نقصان انفراسٹرکچر کو ہوا ہے۔

پاکستان آرمی کے ہیلی کاپٹرز بھی متاثرین کو  امدادی سامان اور راشن بھجوانے میں مصروف ہیں۔

قدرتی آفات سے نمٹنے والے قومی ادارے(نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی) کے ترجمان نے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے زمینی رابطہ بحال ہونے میں دو روز لگ سکتے ہیں۔

این ڈی ایم  اے کے مطابق ایک ہزار کلو راشن متاثرین میں تقسیم کیا گیا ہے اور مریضوں کو ضروری ادویات بھی پہنچائی جارہی ہیں۔


متعلقہ خبریں