آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس:حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 24جولائی تک توسیع



لاہور:قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی  حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت پیش کردیا گیا، عدالت نے حمزہ کے جسمانی ریمانڈ میں 24جولائی تک توسیع کردی ۔

قومی احتساب بیورو(نیب) لاہور کے  حکام حمزہ شہباز کو نیب آفس سے احتساب لائے۔حمزہ شہباز کی جانب سے انکے وکیل امجد پرویز ،سلمان اسلم بٹ پیش ہوئے۔

نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے حمزہ شہبازشریف کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 12 جون کو پہلا ریمانڈ لیا تھا اس کیس میں تین دفع ریمانڈ حاصل کیا جا چکا ہے،96 ماڈل ٹاؤن  میں جو گھر بنایا گیا اسکی زمین کس رقم  سے پرچیز کی گئی یہ جاننا ہے، 55 ملین کی رقم پرسنل اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوئی، سعودی پاک بنک میں اسکا ذریعہ  بھی حمزہ نہیں بتا سکے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا تمام بنک ٹرانزیکشن ہم نے حاصل کر لی ہیں اور اسکی بھی تحقیقات ہو رہی ہے کہ اس میں پیسے کہاں سے آئے،  تفتیش کے دوران 18 کروڑ روپے منی ٹریل کی پوچھ گچھ ہوئی ۔حمزہ اسکا جواب دینے سے قاصر رہے۔ جوہر ٹاؤن میں 2013 سے 2017 کے دوران پراپرٹی خریدی اسکی بھی انکوائری ہو رہی ہے۔

حمزہ شہبا زکے وکیل نے کہا کہ پہلے بھی نیب نے انہی بنیادوں پر حمزہ کا ریمانڈ مانگا،پھر دوبارہ پیشی کے موقع پر بھی کوئی نئی بات لے کر نہیں آئے،

حمزہ کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ نیب کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں، جوہر ٹاون وغیرہ کی جائیدادیں ٹیکس ریکارڈ میں ظاہر کی گئی ہیں۔ لہذا نیب کی طرف سے حمزہ شہباز کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔ جب ثبوت نیب کو مل چکے ہیں تو پھر نیب کو حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے؟

قائد حزب اختلاف پنجا ب اسمبلی حمزہ شہبازشریف عدالت کے سامنےبیان دیتے ہوئے  جذباتی ہو گئے۔ کہا میرے پاس جو رقم آئی اسکی تمام تر تفصیلات دے چکا ہوں۔ آپ میرا تین مہینے کا اکٹھا ریمانڈ دے دیں تاکہ انکو سکون آ جائے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ نیب کیا چاہ  رہا ہے،اگر مجھ پر کرپشن ثابت ہو جائے تو میں سیاست چھوڑ دونگا،

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ بے شک سیاست چھوڑ دے عدالت کو اس سے کوئی غرض نہیں، آپ صرف اپنے کیس کی بات کریں۔

حمزہ نے کہا جج صاحب اب تنگ آ گیا ہوں نیب کے بے تکے سوالوں سے۔

عدالت نے حمزہ شہباز کا مزید 14روزہ جسمانی ریمانڈ دیکر 24جولائی تک نیب کے حوالے کردیا۔

نیب نے حمزہ شہباز کو 11 جون کو لاہور ہائیکورٹ سے گرفتار کیا تھا۔ حمزہ شہباز پر رمضان شوگر ملز ، منی لانڈرنگ اور غیرقانونی اثاثے بنانے کے الزامات ہیں۔

حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پرعدالت کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں راستوں کو کنٹینرز اور خارداریں تاریں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے حمز ہ شہباز کا منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں چودہ روزہ ریمانڈ منظور کیا تھا۔

نیب کے تفتیشی افسر نے لاہور کی احتساب عدالت کو بتایا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے ریکارڈ حاصل کر رہے ہیں۔ ایف بی آرسے ریکارڈ لیا گیا ہے۔ حمزہ شہباز کے خاندان کے 2005 میں پانچ کروڑ کے اثاثے تھے جن میں کئی گنا اضافہ ہوا اورذرائع نہیں بتائے گئے۔

تفتیشی افسر نے مزید کہا کہ ایف بی آرکے پاس حمزہ کے 2006 سے 2009 تک اثاثوں کی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔ حمزہ شہباز نے پانچ نئی کمپنیاں اس عرصے میں بنائیں جن میں انیس کروڑ کا سرمایہ لگایا گیامگر سرمایہ کے ذرائع نہیں بتائے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حمزہ شہبا زنے مدنی ٹریڈنگ، مدینہ کنسٹرکشن، شریف پولڑی فارمز، شریف ڈیری فارمزنامی کمپنیاں بنائیں۔ حمزہ شہباز کے بنک اکاؤنٹ میں 18 کروڑ امریکی ڈالر منتقل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے: حمزہ شہبازکے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ حمزہ شہبازگزشتہ  10 دن مسلسل پنجاب اسلمبلی اجلاس میں شرکت کرتے رہے،اسمبلی اجلاس کے بعد حمزہ شہباز تفتیش میں بالکل تعاون نہیں کررہے تھے۔ جب بھی حمزہ شہباز سے تفتیش کی انہوں نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔


متعلقہ خبریں