سپریم کورٹ نے ملزم کی بریت کے خلاف نیب کی اپیل مسترد کردی

عوامی اور سرکاری زمینوں پر پیٹرول پمپس کیسے تعمیر ہو گئے ؟ چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایڈیشنل کلیکٹر انکم ٹیکس لاہور محمد اقبال احمد کی بریت کیخلاف قومی احتساب بیورو( نیب) کی  اپیل مسترد کر دی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا،ملزم کیخلاف اور کوئی مقدمہ ہو تو نیب اپنی تحقیقات جاری رکھے۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ محمد اقبال احمد نے آٹھ غیر قانونی جائیدادیں خریدیں،بے نامی جائیدادیں تھیں جو ملزم نے آگے فروخت کر دیں،

چیف جسٹس پاکستان نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمے  میں کہا کہ الزام ثابت کرنا تو آپ کا کام ہے۔ نیب اپنے کام سپریم کورٹ سے کیوں کروانا چاہتا ہے؟آپ کی اپنی حکومت ہے اپنے کام خود کریں۔ہم نے پہلے بھی کہا کہ آپ کے کام نہیں آئیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اگر مالک اور بے نامی دار خود کہہ رہے کہ جائیداد ہماری نہیں تو آپکے پاس کیا ثبوت ہے؟ آپکی غلطی ہے کہ 342 کے درست سوالات عدالت میں پیش نہیں کیے۔

ٹرائل کورٹ نے محمد اقبال احمد کو 2006 میں 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ کیا،ہائیکورٹ نے ملزم کو بری کر دیا تھا۔ ملزم کی بریت کیخلاف نیب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

چیف جسٹس  پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ:سابق ڈپٹی اسپیکر کی بریت کیخلاف نیب اپیل مسترد


متعلقہ خبریں