ایف آئی اے کے اپنے لوگوں نے اسمگلرز کیساتھ ڈیٹا شئیر کیا، ڈائریکٹر ایف آئی اے


وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف ائی اے ) کے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ ادارے کے  اپنے لوگوں نے اسمگلرز کیساتھ مسافروں ڈیٹا شئیر کیاہے، ایف ائی اے کے 3 ملازمین کو حراست میں لیا گیا ایک کی ضمانت ہوگئی ہے،لاہور میں 5 لوگوں  کو گرفتار کیا جو موبائل رجسٹرڈ کرتے تھے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آج اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں کیا ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کئی شکایات آئیں کہ انکے ڈیٹا پر پہلے ہی موبائل رجسٹر ڈہوگیا ہے،پی ٹی اے نےاس حوالے سے اب تک 15 شکایات ہمیں دی ہیں۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ لوگوں کی زندگی پی ٹی اے نے عذاب بنا دی ہے،کہتے ہیں 7 روز باہر رہنے والا مسافر موبائل فون نہیں لاسکتا۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ موبائل فونز پر پابندی ایف بی آر نے عائد کی ہے۔

روبینہ خالد نے کہا کہ کمیٹی اس معاملہ پر ایف بی آر کو بھی طلب کرے گی۔

سینیٹر رحمان ملک نے کمیٹی میں تجویز پیش کی کہ نیا قانون لایا جائے اور اس قانون کو معطل کردیا جائے۔

روبینہ خالد نے کہا کہ یہ سہولت نہیں ہے معذرت کیساتھ اسے سہولت نہ کہا جائے۔

کسٹم حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے ایک موبائل لانے پر بھی ڈیوٹی عائد کردی ہے۔ بیرون ملک سے اب کوئی ایک بھی فون لائے گا ڈیوٹی دے گا۔

چیئرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ  نے کہا پی ٹی اے کے پاس ڈیٹا چوری کی 45 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں،پی ٹی اے نے تمام شکایات ایف ائی اے کو بھجوا دی ہیں۔موبائل ڈیٹا کا ایشو تقریبا 90 فیصد حل ہوگیا ہے،موبائلز پر ٹیکس لگانا ایف بی آر کا کام ہے پی ٹی اے صرف سہولت دیتا ہے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا مکھی کو مارنے کے لئے توپ بھی رکھی ہے وہ بھی عوام کو مارہی ہے، اگر موبائل فونز لوگوں کی پہنچ سے دور بنا دیں گے تو آئی ٹی کو ترویج کیسے ملے گی؟

رحمان ملک نے کہا کہ ہم نظام پرآٹھویں بار اجلاس کررہے ہیں، تاحال اس مسئلہ کا کوئی ایک حل تلاش نہیں کرسکے ۔

ایف آئی اے حکام نے کہا کہ پی ٹی اے نے مسافروں کے لئے ڈربز نظام بنایا تھا،پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر مسافر 60 روز میں موبائل رجسٹرڈ کرسکتا ہے،کرمنل لوگوں نے مختلف طریقوں سے ڈیٹا چوری کیا۔

کمیٹی اجلاس میں مسافروں کے ڈیٹا چوری کی شکایات پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اور پی ٹی اے کے اعدادوشمار میں تضاد دیکھنے میں آیا۔

ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے کہا پی ٹی اے نے ڈیٹا چوری کی پندرہ شکایات بھیجیں جبکہ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی اے کو ڈیٹاچوری کی 45 ہزار سے زائد شکایات ملیں ،تمام شکایات ایف آئی اے کو بھیج دیں۔

سینیٹر رحمان ملک نے موبائل فون شاپ کھولنے والوں کے لئے لائسنس لینے کی تجویز دیدی۔ انہوں نے کہا کہ جو موبائل فون کی رکان کھولے پی ٹی اے سے لائسنس لے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیا کہ پاکستان میں جوموبائل کمپنیاں کنکشن کیساتھ  فون دیتی ہیں وہ کسی اور نیٹ ورک پر نہیں چل سکتے۔

رحمان ملک نے کہا کہ ہم اوورسیز پاکستانیوں کیساتھ امتیازی سلوک کیوں کررہے ہیں،ہم اپنے پاکستانیوں کے رومنگ پر انے پر اتنی سختی کیوں کرتے ہیں؟میری اپیل ہے کہ اورسیز پاکستانیوں کے لئے رومنگ ختم کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے:منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے قائم  نئے شعبے نے کام کا آغاز کردیا


متعلقہ خبریں