’حزب اختلاف میں چیئرمین سینیٹ کے لیے متفقہ امیدوار پر اتفاق ممکن ہے‘



اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے حزب اختلاف کی جماعتوں میں مثالی اتحاد نہ ہونے کے باوجود اس بات کا واضح امکان ہے کہ نئے چیئرمین سینیٹ کے لیے ایک نام پر اتفاق ہو جائے گا۔

پروگرام ویوز میکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سئینر تجزیہ کار عامر ضیاء نے کہا کہ سب جماعتوں کی کوشش ہے کہ نئے چیئرمین کا تعلق بلوچستان سے ہو اس لیے حاصل بزنجو کے نام پر اتفاق ہو جائے گا۔

تجزیہ کار رضا رومی کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف نے یہ قدم سوچ سمجھ کر اٹھایا ہے، اس میں ناکامی کا انہیں سیاسی طور پر بہت نقصان ہوگا۔جمہوریت یہی ہے کہ جس کے پاس ووٹ زیادہ ہیں وہی فیصلہ کرے۔

تجزیہ کار امجد شعیب نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بھی اپنے صوبے سے تعلق رکھنے والے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اس لیے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے امیدوار کا نام سامنے آنے کے بعد سب متفق ہوجائیں گے۔

تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ زیادہ خوشی کی بات تب ہوگی جب بلوچستان کے لیے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں، وہاں زیادہ وسائل خرچ کرکے لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔

تجزیہ کارمبشر بخاری کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی کے انتخاب کے وقت کہا گیا کہ بلوچستان کا احساس محرومی دور ہوگا لیکن اس طرح یہ ممکن نہیں۔ حزب اختلاف کی جماعتوں میں بہت سے معاملات پر اتفاق کی کمی ہے لیکن پھر بھی ایک نام پر اتفاق ہوجائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں مشرف زیدی نے کہا کہ ہم سے غلطیاں ہوتی ہیں لیکن دوسرا فریق بھی غلطی کرسکتا ہے، امریکہ میں وزارت خارجہ اور دفاع کے درمیان رابطوں کا فقدان ہے جس کے ذمے دار ہم نہیں ہیں۔

عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ سیاست میں فیصلے اچانک یا فورا نہیں ہوتے، سفارت کاری میں بھی سوچ سمجھ کر قدم اٹھائے جاتے ہیں، جہاں بھی حکومت نے جلدبازی سے کام لیا وہیں اسے نظرثانی کرنی پڑی۔

رضا رومی نے کہا کہ وزارتوں میں رابطوں کے فقدان سے نقصان ہوتا ہے کہ کسی کو واضح صورتحال کا علم نہیں ہوتا کہ حقائق کیا ہیں۔

جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ حکومتی سطح کے اعلانات متعلقہ وزارتوں کو مکمل تصدیق کے بعد کرنے چاہیئں، جب بھی اس معاملے میں جلد بازی دکھائی گئی ہے اس کا نقصان ہوا ہے۔

مبشر بخاری کی رائے تھی کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ایسے شخص ہیں جو تجربہ رکھتے ہیں لیکن اس حکومت کا حصہ بن کر وہ بھی زیادہ بول جاتے ہیں۔ وزیراعظم اور وزراء کو اطلاعات عوام تک پہنچانے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی پہلی قسط موصول ہوجانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں عامر ضیاء نے کہا کہ اب ہر چیز واضح ہو گئی ہے اس لیے آنے والے دنوں میں معیشت میں بھی استحکام آئے گا۔

مشرف زیدی نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ استحکام آئے گا، اس سے عالمی سطح پر پاکستان کی معاشی ساکھ میں بھی اضافہ ہوگا۔

رضا رومی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام سے پہلے ہی ہماری معیشت کی رفتار سست ہو چکی ہے، اب تاجروں کا اعتماد بحال ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔

جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد جیتنے میں وقت لگتا ہے، یہ اچانک ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں چینی قرضوں کے حوالے سے جس بات پر اتفاق کیا گیا ہے اس سے سی پیک کو نقصان ہو سکتا ہے۔

افغانستان میں امن معاہدے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور طالبان نے اپنی اپنی جگہ کچھ سمجھوتے کیے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش ہے کہ امریکی فوجیں جلد واپس جائیں۔

مشرف زیدی نے کہا کہ اس وقت امریکہ کے افغانستان سے نکلنے کی شرائط پر بات چیت ہو رہی ہے، پاکستان کو اس چیز پر نظررکھنی ہو گی کہ امریکی فوج نکلنے کے بعد وہاں کیا حالات بنتے ہیں۔

عامر ضیاء کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں آہستہ آہستہ پیشرفت ہوئی ہے۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان خدشات موجود ہونے کے باوجود بنیادی نکات پر اتفاق ہو گیا ہے۔

رضا رومی نے کہا کہ حالات بدل رہے ہیں اس لیے ممکن ہے کہ فریقین معاہدے پر اتفاق کرلیں۔

مبشر بخاری کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے حوالے سے سب سنجیدہ اور پرامید ہیں۔ امریکہ کی کوشش ہے کہ مذاکرات انجام تک پہنچ جائیں کیونکہ یکم ستمبر تک اس نے وہاں سے اپنی فوج کو نکالنا ہے۔


متعلقہ خبریں