میرحاصل خان بزنجو چیئرمین سینیٹ کیلئے متحدہ اپوزیشن کے امیدوار نامزد



چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے لیے متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی  نے میر حاصل خان بزنجو کو اپوزیشن کا مشترکہ امیدوار نامزد کردیاہے۔

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں ہوا جس کی صدارت جے یو آئی  ف کے رہنمااکرم خان درانی نے کی ۔

ذرائع کا کہناہے کہ کمیٹی میں راجہ ظفرالحق، پرویز رشید، مصدق ملک اور میر حاصل بزنجو کے نام پر غور کیا گیا۔

ذرائع کا کہناہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے آج اڈیالہ جیل لاہور میں ملاقات کی ہے جہاں نواز شریف نے میرحاصل خان بزنجوکا نام چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کے لیے تجویز کیا۔

رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد کنوینئیر اکرم خان درانی نے کہا کہ نئے چیئرمین سینیٹ کے لیے میر حاصل بزنجو کا نام تجویز کیا گیا ہے سب جماعتوں کا میر حاصل بزنجوکے نام پر اتفاق ہوا ہے۔

جو گھر ووٹ نہ دے وہاں بھی دستک دیتے ہیں، میر حاصل خان بزنجو

نامزد امیدوار برائے چیئرمین سینیٹ میر حاصل خان بزنجو نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن نے مجھ پر اعتماد کیا ہے۔ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے کیے گئے اعتماد پر پورا اتروں گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ہار جیت ہوتی ہے، جو اعتماد مجھ پر ہوا ہے میں جیت گیا ہوں۔ نیشنل پارٹی کے رہنما نے کہا کہ انکی نامزدگی کے بعد  انہیں بلوچستان سے بہت سے ووٹ ملیں گے۔

صحافی کے اس سوال کہ کیا آپ حکومتی جماعتوں سے بھی ووٹ مانگیں گے؟ کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن لڑنے والے لوگ ہیں، جو گھر ووٹ نہ دے وہاں بھی دستک دیتے ہیں۔

واضح رہے متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے اعلان کررکھا تھا کہ وہ  11جولائی کو یعنی آج چیئرمین سینیٹ کےلیے  مشترکہ امیدوار سامنے لائیگی۔

چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کےلیے قرار داد جمع کرائے جانے پر حکومت نے اپوزیشن پر جوابی وار شروع کردیئے ہیں ۔ سینیٹر فیصل جاوید  نے کہاہے کہ  بارہ سے تیرہ سینیٹرز حکومت سے رابطے میں ہیں۔سینیٹ میں قائد ایوان  شبلی فراز نے بھی سرپرائز کی پیش گوئی کردی ہے۔

اپوزیشن کیجانب سے چئیرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی پر فاٹا اور مختلف جماعتوں کے سینیٹرز نے اعتماد کا اظہار کردیا ہے۔

سینیٹر مرزا محمد آفریدی،سجاد طوری، مومن خان، اورنگزیب خان اور سینیٹر ہدایت اللہ نے گزشتہ روز صادق سنجرانی سے ملاقات کے دوران چئیرمین سینیٹ کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ۔

سینیٹرفیصل جاوید نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے کئی سینیٹرز حکومت سے رابطے میں ہیں ، اپوزیشن کا کیمپ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔مسلم لیگ ن کے بارہ سے تیرہ سینیٹرز اپوزیشن کو ووٹ نہیں دیں گے۔ فیصل جاوید نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے بھی ملاقات کی ۔

سینیٹر شبلی فراز نے تحریک عدم اعتماد کے دوران سرپرائز آنے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا تحریک کو ناکام بنانے کی حکمت عملی تیار ہے جس پر حکومت عمل درآمد کرے گی، تحریک عدم اعتماد کا نتیجہ اپوزیشن کے لئے ایک سرپرائز بھی ہوسکتا ہے۔

پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہناہے کہ  آصف علی زرداری کوئی سودا کرنے کو تیار نہیں ہیں، بلاول بھٹو نے بھی چیئرمین سینیٹ سے کہا کہ وقت ہے آپ مستعفی ہوجائیں،ایوان کو آپ پر اعتماد نہیں رہا تو آپ خود ہی مستعفی ہوجائیں۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ریکوزیشن کے بعد 14 دن کے اندر اجلاس بلانا ہوتا ہے، ریکوزیشن   اجلاس بلانے کے لیے وہ واحد آپشن ہے جس پر صدر نہیں چیئرمین سینیٹ  اجلاس بلاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: چیئرمین سینیٹ کے خلاف قرارداد جمع کرا دی گئی


متعلقہ خبریں