فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے  بعد انتخابات کا مرحلہ آن پہنچا


قبائلی اضلاع میں سنہرے دور کاآغازہونے جارہاہے،فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت قبائلی عوام کے روشن مستقبل کی ضمانت  ہے،فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے  بعد انتخابات کا مرحلہ آن پہنچا ہے۔ 16 صوبائی نشستوں پرانتخابات 20 جولائی کو ہوں گے۔

2015 میں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے سابق مشیرخارجہ سرتاج عزیزکی سربراہی میں اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دی جس نے قبائلی ایجنسیوں کے دورے کیے اور 3 سفارشات پرمبنی ایک رپورٹ تیارکی، کمیٹی کی اہم سفارش فاٹا کوخیبرپختونخوا کاحصہ بنانے سے متعلق تھی۔

دو مارچ 2017 کون لیگی حکومت نے فاٹا اصلاحات پرکام کاآغازکیا،سیاسی جماعتوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرزکواعتماد میں لیا گیا،13 ستمبر2017 کو وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دی۔

بیس مئی 2018 کو قومی سلامتی کمیٹی نے فاٹا انضمام کی توثیق کی،24 مئی 2018 کو اس وقت کے وزیرقانون محمود بشیرورک نے قومی اسمبلی میں 25 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا جس کے حق میں 229 اور مخالفت میں صرف ایک ووٹ آیا۔

پچیس مئی 2018 کو محمود بشیر ورک نے فاٹا انضمام کا بل سینیٹ میں پیش کیا جو بھاری اکثریت سے منظور کرلیا گیا۔ بل کے حق میں 71 اورمخالفت میں 5 ارکان نکلے،31 مئی کو صدرمملکت نے 25 ویں آئینی ترمیم کے بل پردستخط کردیئے۔

مسلم لیگ ن کی حکومت کی 2 بڑی اتحادی جماعتیں جے یوآئی ف اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے فاٹا انضمام کی کھل کرمخالفت کی، قومی اسمبلی سے بل کی منظوری کے وقت مولانا فضل الرحمٰن اور محمود خان اچکزئی نے ایوان سے واک آئوٹ بھی کیا۔

فاٹا انضمام کے بعد مرحلہ آیا قبائلی علاقوں میں نمائندگی بڑھانے کا جس کےلیے 13 مئی 2019 کو قومی اسمبلی نے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا،228 ارکان نے اس بل کے حق میں ووٹ دیئے۔

آئینی ترمیم کے تحت خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشستوں تعداد 124 سے بڑھا کر 145 کردی گئی۔قبائلی اضلاع کےلیے 21 نشستیں مختص ہیں جن میں 16 عام نشستیں،4 خواتین کی اور ایک اقلیتی نشست شامل ہے۔

قبائلی اضلاع کے حلقہ نمبر 100 سے 116 تک کی نشستوں پر انتخابات کا شیڈول 2 جولائی کو جاری کیا گیا تاہم خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سیکیورٹی خدشات سمیت 6 مختلف وجوہات پرمبنی درخواست پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ سناتے ہوئے انتخابات 18 روز کےلیے موخر بھی کیے۔


متعلقہ خبریں