احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو ہٹانے کا فیصلہ



اسلام آباد: ہائی کورٹ نے وزارت قانون کو خط  لکھ کر احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک کو ہٹانے کی سفارش کر دی ہے۔

عدالتی ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ قائم  مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت قانون کو خط لکھ کر جج ارشد ملک کی خدمات واپس لینے کی سفارش کی ہے۔

جج ارشد ملک نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو اپنی صفائی میں خط لکھا ہے جس کیساتھ ایک بیان حلفی اور اس حوالے سے جاری کی گئی اپنی پریس ریلیز کو بھی منسلک کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں بلاوجہ بدنام کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ن لیگ نے جج ارشد ملک کی ویڈیو پیش کردی

مبینہ ویڈیو کا معاملہ: جج نے ن لیگ کے الزامات مسترد کر دیے

عدالتی ترجمان نے بتایا کہ جج ارشد ملک کا خط اور بیان حلفی نواز شریف کی مرکزی اپیل جس کی سماعت سات ستمبر کو ہوگی،  کے ساتھ منسلک کرکے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے گا۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے جج  کی ایک ویڈیو میڈیا میں جاری کی تھی جس کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے احتساب عدالت کے مذکورہ  جج  کو طلب کیا تھا۔

مذکورہ ملاقات کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق نے چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ سے بھی ملاقات کی جس میں ویڈیو کا معاملہ زیر بحث آیا تھا۔

متنازعہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد احتساب عدالت نمبر دو کے جج نے ایک پریس ریلیز میں الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسے بدنام کرنے کی سازش قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مسلم لیگ (ن) نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے دباؤ میں آکر سابق وزیر اعظم نواز شریف کو سزا سنائی۔

اس معاملے پر کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔


متعلقہ خبریں