این آئی ایچ کیطرف سے صوبوں کو ویکسین بیچنے کے معاملے پر قائمہ کمیٹی برہم

کالی کھانسی

قومی ادارہ صحت نے کالی کھانسی کے پھیلاؤ کے خدشات ظاہر کر دیئے


قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ)کی طرف سے صوبوں کو ویکسینز بیچنے کے معاملے پر  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت برہم ہوگئی ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ قومی ادارہ صحت ہے پورے پاکستان کو اسے مفت ویکسین دینی چاہیے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس عتیق شیخ کی سربراہی میں ہوا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دیکھ لیتے ہیں قانون کیا کہتا ہے؟

پمز اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد کے اسپتالوں سے قومی ادارہ صحت ایڈوانس مانگتا ہے، ہمیں کوئی نا کوئی بے ایمانی کر کے این آئی ایچ کو پیسے دینا پڑتے ہیں۔اے جی پی آر ہمیں پیسے ایڈوانس میں نہیں دیتا۔

سینیٹر اشوک کمار نے کہا کہ ادویات کی خریداری کے قانون میں نظر ثانی کرنا ہوگی اس پرقائمہ کمیٹی نے معاملے کے حل کےلیے  اراکین سے رائے مانگ لی۔

سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ قانونی طور پر اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ وزیر اعظم نے ادویات کی قیمتوں میں کمی کرنے پر کمیٹی کی تعریف کی ہے،ہم مزید پانچ ہزار ادویات کی قیمتوں میں کمی کا پروگرام رکھتے ہیں۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کتوں کے کاٹے کی ویکسین انڈیا سے منگوائی جاتی ہے جو لحمہ فکریہ ہے،سینیٹ کو بتایا جائے کہ بھارت سے کونسے ادویات اور ویکسین درآمد کئے جا رہے ہیں؟بھارت سے درآمد شدہ ادویات اور ویکسینز کی پاکستانی روپوں میں کیا قیمتیں ہیں؟

انہوں نے کہا کہ  ایڈز کے مریضوں کے لیے فراہم کی جانے والی کٹس میں کرپشن کی گئی ہے،کچھ لوگوں نے اس سارے کام میں پیسہ کھایا ہے۔ ملک کے مختلف مقامات سے کتے و سانپ کاٹنے کے ویکسین کی کمی رپورٹ ہو رہی ہے،ادویات بنانے والے کمپنیوں کو کتے و سانپ کے ویکسین بنانے کا پابند کیا جائے

رحمان ملک نے سوال کیا کہ  ہمارے ہسپتالوں میں زندگی بچانے والی ادویات کا اچھا اسٹاک موجود ہے؟ کیا کتے اور سانپ کے کاٹے کی ویکسینز پاکستان میں بنائے جاتے ہیں؟ کیا اہم ویکسینز صرف بھارت سے ہی برآمد کرتےہیں؟کیا وجہ ہے کہ کتے اور سانپ کے کاٹے کی ویکسینز پاکستان میں نہیں بنائی جاتی؟

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ایچ آئی وی اور ایڈز کے روک تھام کیلئے جلد پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے بل لاؤنگا۔ ایچ آئی وی اور ایڈز کے ادویات و ویکسینز آسانی و سستی مہیا کی جائیں۔

قومی ادارہ صحت کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ  ایک لاکھ پچاس ہزار ڈوز ہم کتے کے کاٹے کی ویکسن تیار کر رہے ہیں۔

معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کی اجلاس میں عدم شرکت پر سینیٹر رحمان ملک نے اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ معاون برائے قومی صحت کیوں نہیں آئے؟

چیئرمین کمیٹی نے کہا انہیں ہم نے نہیں بلایا وہ وزیر نہیں ہیں۔ انہیں کمیٹی میں بلانے کے لیے خصوصی دعوت نامہ بھیجا جاتا ہے۔

رحمان ملک نے کہا کہ انہیں بلانا چاہیے تھا اتنا اہم معاملہ ہے، آپ کی مرضی ہے آپ چیئرمین ہیں جسے چاہیں بلائیں۔

عتیق شیخ نے کہامیرے خیال میں انہیں بلانا ضروری نہیں تھا،ظفر مرزا نے میری مرضی سے نہیں آنا کمیٹی ارکان کہیں تو بلا لینگے،اگلے اجلاس کے لیے خصوصی دعوت نامہ بھیجیں  گے۔

اشوک کمار نے کہا کہ جعلی ڈگری پر سابق سی ای او ڈریپ کو بھرتی کیا گیاایسے سی ای او کو بھرتی کرنے والوں کے خلاف کیوں کوئی کارروائی نہیں ہوئی؟ سابقہ سی ای او سے بہت سے فائدے اٹھائے گئے،شیخ اختر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔

وزارت قومی صحت کے حکام نے کہا کہ سی ای او ریکروٹمنٹ قانون کے مطابق ہوئی تھی۔

اشوک کمار نے کہا کہ جن لوگوں نے فائدہ اٹھانے کے لیے اسے بھرتی کیا ان سے کوئی پوچھے گچھ نہیں ہوئی۔

قائمہ کمیٹی نے سابق سی ای او ڈریپ کی بھرتیوں کا ریکارڈ طلب کر لیا،کمیٹی نے شیخ اختر کے دور میں جاری کیے گئے احکامات اور فائلوں کا ریکارڈ بھی مانگ لیا۔

قائمہ کمیٹی نے معاملہ کے چھان بین کے لیے احتساب بیورو سے معاونت کی تجویز بھی پیش کر دی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر کمیٹی مطمئن نہ  ہوئی تو معاملہ ایف آئی اے اور نیب کو بھیجا جائیگا۔

سینیٹرکلثوم پروین نے کہا کہ پمز کے ای ڈی نے اسپتال کی فارمیسی سے  تین پیراسیٹامول  کی گولیاں  لیکرکھائیں کوئی فرق نہیں پڑا تو انہوں نے باہر سے پیراسیٹامول کی ایک گولی منگوائی اور طبیعت ٹھیک ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ ای ڈی پولی کلینک سے ہی پوچھ لیں ان کے اسپتال کی تین گولیاں کھانے سے کوئی فرق پڑتا ہے؟ الحبیب نامی کمپنی کو پتہ نہیں کس نے اور کیوں  بورڈ کا ممبر بنایاہے؟جن دواؤں کی میعاد دو ماہ رہ جاتی ہے انہیں اسپتالوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے سرکاری اسپتالوں کی ادویات کی جانچ کی تجویز دے دی اور اسپتالوں کے ٹھیکے داروں کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔

یہ بھی پڑھیے: قومی ادارہ صحت میں سرکاری حکام کیلیے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد


متعلقہ خبریں