جج ارشد ملک کے بیان حلفی میں مزید پردہ نشین بے نقاب



اسلام آباد: احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری حلف نامے میں لکھا کہ ناصر جنجوعہ اور مہرجیلانی نے انہیں رشوت کی پیش کش کی تھی۔

اسلام آباد کی عدالت عالیہ میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں ارشد ملک نے انکشاف کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران نمائندگان کے ذریعے بارہا رشوت کی پیش کش کی گئی اور تعاون نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئی۔

ذرائع کے مطابق جج نے کہا کہ سماعت کے دوران بھی مجھ  سے رابطہ اور ملنےکی کوشش کی جاتی رہی اور سماعت کےدوران ان کی ٹون دھمکی آمیزہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو ہٹانے کا فیصلہ

جج نے لکھا کہ 16سال پہلے ملتان کی ایک ویڈیو مجھےدکھا کر وارننگ دی گئی کہ تعاون کریں اور مجھےعلم نہیں کہ یہ پرانی ویڈیو کیسے حاصل کی گئی۔ کہا گیا آپ یہ ہمارے بتائے ہوئے جملے دے دیں ورنہ ویڈیولیک کردیں گے۔

ارشد ملک نے تحریری طور پر ہائی کورٹ کو بتایا کہ ویڈیو دکھانے کے بعد دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور رائے ونڈ لے جا کر نوازشریف سے ملاقات بھی کرائی گئی۔

بیان حلفی کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پرتعاون کریں ہم آپ کو مالامال کردیں گے۔

متن میں شامل ہے کہ ناصربٹ اور مہر جیلانی جج ارشد ملک سے مسلسل رابطے میں رہے اور فیصلے کے بعد بھی انہیں دھمکیاں دی گئیں اورکہا گیا تعاون کریں۔

احتساب عدالت کے جج نے حلف میں لکھا انہوں نے فیملی کو بھی بتایا کہ وہ شدید دباؤ میں ہیں اور انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

اسلام آباد کی عدالت عالیہ کو بھجوائے گئے تحریری حلف نامے میں احتساب عدالت کے جج نے لکھا کہ عمرہ کرنے گیا تو ان(ن لیگ) کے لوگ وہاں پہلے سے موجود تھے اور وہاں حسین نواز سے ملاقات بھی کرائی گئی۔

سابق وزیراعظم کے بیٹے حسین نواز نے کہا ہم سے تعاون کریں ہم آپ کو یہاں(سعودی عرب) یا بیرون ملک سیٹ کرا دیں گے، مجھے  25 اور پھر50 کروڑکی پیشکش بھی کی گئی۔

حسین نواز نے کہا اس بنیاد پراستعفی دو کہ میں العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے پر شرمندہ ہوں، میں نے پیشکیش ٹھکرا دی اور عدلیہ کی عزت مقدم رکھنے کو ترجیح دی۔

بیان حلفی کے متن میں درج ہے کہ حسین نواز نے کہا سعودی عرب سے پاکستان جانےکی ضرورت نہیں یاکسی اور ملک جانا چاہتے ہیں تو  دستاویزات بنادیں گے۔

جج نے کہا ہے کہ سماعت کے دوران نوازشریف، ناصربٹ اور دیگر نے دباؤ میں رکھا جب کہ ناصربٹ کیساتھ ملاقات میں خفیہ ریکارڈنگز بھی کی جاتی رہیں۔

انہوں نے حلفیہ بیان میں کہا کہ ناصربٹ کیساتھ دیگر لوگ بھی ہوتے تھے جو دھمکیاں دیتے تھے اور کہا جاتا تھا 4،5 قتل کرچکے ہیں مزید بھی کر سکتے ہیں، بچوں کو بھی نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دی جاتی تھیں۔

بیان حلفی میں عدالت عالیہ کو آگاہ کیا کہ ابھی بھی جج ارشد ملک کو بلیک میل اور دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ کے نام تحریری حلف نامے کے متن میں درج ہے کہ مجھ پر بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی دباؤ تھا نہ ہی کوئی لالچ، کیسز کے فیصلے خدا کو حاضر ناظر جان کر قانون و شواہد کی بنیاد پر کئے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے  پریس کانفرنس میرے فیصلوں کو متنازع بنانے اور سیاسی فوائد کے لیے کی تھی۔

احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک نے استدعا کی کہ جعلی، جھوٹی اور مفروضوں پر مبنی ویڈیوز بنانے میں ملوث افراد کیخلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔


متعلقہ خبریں