’جج کی ویڈیو کے بعد نواز شریف کیخلاف مقدمے پر شکوک پیدا ہوگئے ہیں‘


اسلام آباد: ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کے مقدمے پر شکوک پیدا ہوگئے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بریکنگ پوائنٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جج نے دباؤ کا اعتراف کیا ہے تاہم اگر انہیں دھمکیاں دی جارہی تھیں اور رشوت کی پیشکش کی گئی تھی تو انہیں اس کے خلاف ایف آئی آر درج کروانا چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ جج اگر ان ایف آئی آر کٹواتے ہیں تو اس میں تاخیر کے باعث الزام کمزور پڑ جاتا ہے، ان کے پاس کوئی گواہ بھی نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ ہر واقع میں وہ اکیلے تھے۔

سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی بریت کی درخواست جب سنی جائے گی اس میں یہ تمام باتیں سامنے آئیں گی کیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان تمام معاملات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ عدالت فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ تحقیقات کا حکم دے اور کیس دوبارہ سے چلے تاہم اس کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جج صاحب ایک معاملے کا اعتراف کررہے ہیں کہ انہیں ان کی غیر اخلاقی ویڈیو دکھائی گئی جس کی وجہ سے وہ دباؤ میں آگئے، وہ اس بات کا اعتراف بھی کرچکے ہیں کہ وہ دباؤ میں ہونے کے باوجود خاموش رہے۔

’دوبارہ ٹرائل کی صورت میں ریکارڈ پرانا ہی استعمال ہوگا‘

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت جب جج کو رشوت کی پیشکش کی گئی اس وقت انہیں رپورٹ کرنا چاہیئے تھا تاہم انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ جج نے فیصلہ کسی دباؤ کے تحت دیا تو قانون یہ کہتا ہے کہ کیس کا فیصلہ دوبارہ دینا پڑے گا، ایسا نہیں ہوسکتا کہ اتنا بڑا الزام لگے اور کوئی تحقیقات نہ ہو۔

علی ظفر نے کہا کہ اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ دباؤ کے تحت فیصلہ دیا تو ہائی کورٹ دوسرے جج کو فیصلہ کرنے کا حکم دے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ فیصلے کے لیے ریکارڈ پرانا ہی استعمال ہوگا صرف اس پر بحث دوبارہ ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ مان لیتے ہیں کہ کیس کے دوبارہ ٹرائل کی صورت پیدا ہوگئی ہے تو کیس فیصلے سنائے جانے سے پہلے کی پوزیشن پر آجائے گا۔

’مریم نواز کو دیوار سے لگایا گیا تو وہ مزید ویڈیوز منظر عام پر لاسکتی ہیں‘

سینئر اینکر پرسن کاشف عباسی نے کہا ہے کہ اگر مریم نواز کو دیوار سے لگایا گیا تو وہ مزید ویڈیوز منظر عام پر لاسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر سوال اٹھایا جائے گا کہ جج جاتی امراء میں نواز شرف اور مدینہ میں حسین نواز سے کیوں ملے۔

کاشف عباسی کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی طور پر ن لیگ کو اپنے ووٹ بینک میں فائدہ ہوا ہے کیوں کہ پاکستان میں مواد سے زیادہ اس سے پیدا ہونے والا تاثر اہمیت رکھتا ہے۔


متعلقہ خبریں