جج ویڈیو اسکینڈل کے نئے کردار کون ہیں؟

ناصر جنجوعہ نواز شریف کے ساتھ جہاز میں موجود ہیں—فیس بک تصویر۔


اسلام آباد: ویڈیو اسکینڈل کے بعد احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی تردیدی پریس ریلیز میں صرف ایک کردار ناصر بٹ کا ذکر تھا تاہم آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں اسکینڈل کے چار نئے کردار سامنے آگئے۔

ناصر بٹ

ویڈیو اسکینڈل کا مرکزی کردار ناصر بٹ برطانیہ میں مسلم لیگ نواز کا عہدیدار بتایا جاتا ہے۔

جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے مطابق ناصر بٹ ہی اس سارے ویڈیو اسکینڈل کا کرتا دھرتا ہے جس نے جج ارشد ملک سے کئی ملاقاتیں کیں اور پھر جاتی عمرہ میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور سعودی عرب میں حسین نواز سے جج ارشد ملک کی ملاقاتیں کروائیں۔

ناصر جنجوعہ

ویڈیو اسکینڈل میں دوسرے اہم ترین شخص ناصر جنجوعہ کا کردار جج ارشد ملک کے آج کے بیان حلفی کے بعد ابھر کر سامنے آیا۔

جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے مطابق ناصر جنجوعہ نے ان سے کیسز کی سماعت سے پہلے، سماعت کے دوران اور سماعت کے بعد بھی ملاقاتیں کیں۔

بیان حلفی کے مطابق ناصر جنجوعہ ہی وہ کردار ہے جس نے ارشد ملک کو 10 کروڑ روپے رشوت کی پیشکس کی۔ ناصر جنجوعہ اپنی سوشل میڈیا پروفائل کے مطابق مڈ جیک کمپنی کا مالک ہے۔

سوشل میڈیا پر ناصر جنجوعہ کی جہاز میں نواز شریف کے ساتھ تصویر جبکہ دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ بھی تصاویر موجود ہیں۔

جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے مطابق ناصر جنجوعہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کی نواز لیگ حکومت کی اہم شخصیت سے قریب تعلقات ہیں اور ارشد ملک کی بطور احتساب عدالت کے جج تعیناتی بھی ناصر جنجوعہ کی سفارش پر کی گئی۔

مہر جیلانی

ویڈیو اسکینڈل کا ایک اور کردار مہر جیلانی، ناصر جنجوعہ کے ساتھ جج ارشد ملک کی ہونے والی اکثر ملاقاتوں میں موجود تھا۔

جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے مطابق جب انہیں ناصر جنجوعہ نے رشوت کی پیشکس کی، ملاقات میں مہر جیلانی بھی موجود تھا۔

خرم یوسف

ویڈیو اسکینڈل کا ہی ایک اور کردار خرم یوسف بھی ہے جو جج کے بیان حلفی کے مطابق اس ملاقات میں موجود تھا جب ناصر بٹ نے ارشد ملک کے سامنے ان کی ملتان والی ویڈیو کا ذکر کیا۔

میاں طارق

جج ارشد ملک کے آج کے بیان حلفی کا آخری کردار میاں طارق ہے۔

بیان حلفی کے مطابق میاں طارق وہ شخص ہے جس نے انہیں ان کی 16 سال پرانی جوڑ توڑ کر بنائی گئی غیر اخلاقی ویڈیو دکھائی۔

جج ارشد ملک کے مطابق میاں طارق سے ان کا رابطہ برسوں پہلے ان کی ملتان میں تعیناتی کے دوران ہوا تھا۔


متعلقہ خبریں