پاکستان میں تاجر تنظیموں کی ہڑتال، کاروبار ٹھپ



اسلام آباد: پاکستان کے چاروں صوبوں میں حد سے زیادہ محصولات اور مہنگائی کیخلاف تاجر برادری آج ہڑتال کر رہی جس کے سبب بازار اور دکانیں بندہیں۔

وفاقی دارالحکومت، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے تمام بڑے شہروں میں تاجر برادری کی جانب سے حکومت کے حالیہ اقدامات کیخلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے جارہے ہیں۔

ہم نیوز کو ملک کے ذیلی دفاتر سے خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ کوئٹہ، نواب شاہ، بنوں، جھنگ، کراچی، پشاور، فیصل آباد، ملتان، لاہور اور اسلام آباد سمیت تمام بڑے شہروں میں بازار مکمل بند اور دکانوں پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کے پوسٹر آویزاں ہیں۔

چاروں صوبوں کی انجمن تاجران اس بات ہر متفق ہیں کہ حکومت کے خودساختہ محصولات(ٹیکسز) کی وجہ سے کھربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔

خرید وفروخت کے دوران شناختی کارڈ کی شرط بھی حکومت اور تاجر برادری کے درمیان اختلاف کی ایک وجہ ہے جسے کاروباری حضرات ماننے کو تیار نہیں۔

وزیراعظم  عمران خان  اور چیئرمین فیڈر بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) شبر زیدی نے تاجر تنظیموں سے الگ الگ ملاقاتی کی تھیں لیکن بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ وہ ان کے تحفظات دور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

ملک کے کچھ حصوں سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ نماز ظہر کے بعد چھوٹے موٹے بازار کھل گئے ہیں لیکن خریدار نہ ہونے کے برابر ہے۔

پنجاب کے صوبائی دارلحکومت لاہور میں زبردستی دکانیں بند کرانے کے خبروں پر ضلعی انتظامیہ متحرک ہوئی اور ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔

لاہور میں لبرٹی، مین مارکیٹ اور برکت مارکیٹ میں دکانیں کھلی ہیں اور شہر کے دیگر علاقوں میں بھی چھوٹے دکاندار کاروبار کر رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اٹک کی تحصیل پنڈی گھیب میں تاجروں نے ہڑتال کی کال مسترد کردی اور بازار کھلے رہے تاہم گاہک نہ ہونےکے برابر تھے۔

ہڑتال کیوں کی؟

کاروباری طبقہ چاہتا ہے کہ حکومت کی جانب سے لین دین کی رسید پر شناختی کارڈ نمبر لکھنے کی شرط ختم کی جائے، تھوک و پرچون فروشوں(ڈسٹری بیوٹرز، ریٹیلرز) سے کل آمدن کی بجائے صرف خالص منافع پر محصول لیا جائے۔

پرچون فروشوں(ریٹیلرز) پر فکسڈ ٹیکس کا قانون لاگو کیا جائے،  نئے اور پرانے موبائل فونز پر ڈیوٹی پر نظر ثانی کی جائے۔

ان مطالبات سے صرافہ بازار، کپڑا مارکیٹیوں، کراکری، اسٹیشنری، کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والے تمام قسم کے کاروباری حضرات نے اتفاق کرتے ہوئے ہڑتال کی ہے۔

دوسری جانب آل پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے بھی 17 جولائی سے محصولات کے خلاف ملک بھر میں ملیں بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ حالیہ وفاقی بجٹ میں گندم کی مصنوعات پر سیلز ٹیکس عائد کیا ہے جس کا براہ راست اثر آٹے کی مصنوعات پر ہوگا اور آٹے کی قیمت میں 40 روپے فی تھیلا اضافہ ہوگا۔

کہیں دکانیں بند تو کہیں کھلی ہیں۔۔۔ ٹیکسوں کی بھرمار کے خلاف ہڑتال پر تاجربرادری تقسیم ہوگئی، کراچی، لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، پشاور اور کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں زیادہ تر دکانیں بند لیکن کہیں کہیں تجارتی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:لاہور: ہڑتالوں کا موسم آگیا؟فلور ملز مالکان نے بھی اجلاس طلب کرلیا


متعلقہ خبریں