العزیزیہ ریفرنس:ہائیکورٹ میں نواز شریف کی اپیل 18ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر


اسلام آباد ہائیکورٹ نے کوٹ لکھپت جیل میں اسیر پاکستان مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف  اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔

فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کے خلاف نیب  کی اپیل بھی 18 ستمبر کے لیے مقرر کی گئی ہے۔

موسم گرما کی عدالتی تعطیلات کے باعث سماعت دونوں اپیلیوں کی سماعت  ستمبر کے  تیسرے ہفتے میں ہو گی۔ رجسٹرارآفس نے اپیلیں عدالت کے گزشتہ سماعت کے حکم کے مطابق مقرر کیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی دونوں اپیلوں کی  سماعت کریں گے۔

العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کے فیصلے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سنائے تھے۔

اپیل کی سماعت ستمبر میں ہونے کے بعد ویڈیو اسکینڈل کے تناظر میں نوازشریف کو ممکنہ ریلیف کے لیے دوماہ انتظار کرنا ہو گا۔

19جون کو ہونے والی سماعت میں نواز شریف کے وکیل نے عدالت سے  کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم  کی دائیں جانب کی شریانیں 60 فیصد سے زیادہ بند ہو چکی ہیں،نواز شریف کی بائیں شریانوں میں بندش 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

خواجہ حارث نے کہا نواز شریف کے دماغ کو خون سپلائی کرنے والے شریان ٹھیک سے کام نہیں کر رہی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا تھاکہ یہ بتائیں 6 ہفتوں میں نواز شریف کا کیا علاج ہوا؟

خواجہ حارث نے کہا 6 ہفتوں میں نواز شریف کا کوئی علاج نہیں ہو سکا، ان کے ٹیسٹ ہوئے،نواز شریف کا مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ انکا علاج یہاں نہیں ہو سکتا، نواز شریف کا بائی پاس ہو چکا اور ان کو اسٹنٹس بھی ڈلے ہوئے ہیں۔

نواز شریف کے وکیل نے کہا ڈاکٹروں کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کو جس علاج کی ضرورت ہے وہ پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی سرکاری رپورٹ میں نوازشریف کی روزانہ کی بلڈ اور شوگر رپورٹ بھی  منسلک کی گئی ہے ۔ نوازشریف کو دی جانے والی روزانہ کی ادویات کی لسٹ بھی شامل ہے ۔

کوٹ لکھپت جیل کے میڈیکل آفیسر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ موجودہ علاج کے دوران نوازشریف کی طبی حالت درست ہے، نواز شریف کو ای سی جی کرانے کا کہا لیکن انہوں نے انکارکر دیاہے۔

میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ سابق وزیراعظم نوا زشریف کے مدافعاتی نظام میں غدود بڑھی ہوئی ہے،9،12،13،20،21 اور 23 مئی سے یکم جون تک نواز شریف کا بلڈ پریشر ہائی رہا۔

رپورٹ کے مطابق6 جون کو نواز شریف کا بلڈ پریشر بہت زیادہ ہائی ہوا اسی طرح 24 مئی کو رات اڑھائی بجے گھٹن اور سانس میں تنگی  کی شکایت بھی کی ہے۔

سپرنٹنڈنٹ جیل نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹائی جائے۔

یہ بھی پڑھیے:سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت


متعلقہ خبریں