برطانیہ نے خلیج میں دوسرا لڑاکا بحری جہاز بھیجنے کا اعلان کردیا

برطانوی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد: افغانستان ایجنڈے میں سرفہرست

لندن: برطانیہ نے خلیج میں اپنا دوسرا لڑاکا بحری جہاز بھیجنے کا اعلان کردیا ہے۔ ڈنکن نامی فوجی بحری جہاز ایران کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں بھیجا جا رہا ہے۔

اس بات کا اعلان گزشتہ روز برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے ایک ٹی وی بیان میں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ خلیج میں اپنے طویل المدتی قیام کے تحت ڈنکن بحری جہاز کو بھیج رہے ہیں۔

شام کے لیے خام تیل لے جانے والا آئل ٹینکر پکڑا گیا

برطانیہ کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایران کے ساتھ براہ راست کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ لندن اور تہران کے درمیان کشیدگی اس وقت زیادہ بڑھی جب چند روز قبل برطانیہ کی جانب سے جبرالٹر پر ایک ایرانی تیل بردار جہاز کو اس شبہ کے تحت برطانیہ نے اپنی تحویل میں لیا کہ وہ یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیوں کے باوجود خام تیل لے کر شام جانے کی کوشش کررہا تھا۔

ایران نے اس عمل پر سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔ تہران نے خبردار کیا تھا کہ جوابی ردعمل کے طور پر ایران کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ برطانوی بحری جہازوں کو اپنی تحویل میں لے لے۔

خلیج اومان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھ کر بھارت پہلے ہی اپنا بحری جہاز خلیج میں بھیجنے کا اعلان کرچکا ہے۔ نئی دہلی نے واضح کیا تھا کہ اس کی بحریہ کا مقصد صرف اپنے تجارتی بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوگا۔

بھارت کا خلیج اومان میں جنگی جہاز تعینات کرنے کا فیصلہ

دو دن قبل برطانیہ کی جانب سے یہ الزام سامنے آیا تھا کہ ایرانی کشتیوں نے اس کے ایک تیل بردار بحری جہاز کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کی تھی لیکن برطانوی بحریہ کی بروقت للکار کے سبب وہ واپس چلی گئیں۔ اس کی تصدیق امریکہ نے بھی کی تھی۔

ایران کی جانب سے ایسے کسی بھی الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے بے سر و پا کہا گیا تھا۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے اپنے ٹی وی بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ اور اس کے حلیف نہ لڑائی کے خواہش مند ہیں اور نہ ہی ایران کے ساتھ کشیدگی بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اچھی طرح ادراک ہے کہ یہ صورتحال خاصی خطرناک ہوسکتی ہے۔

جیریمی ہنٹ نے واضح کیا کہ ہم اپنے عالمی اتحادیوں کے ساتھ مل کر آبنائے ہرمز میں جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے میں معاونت کریں گے۔

امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے سب سے پہلے اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن ایک ایسا عالمی اتحاد تشکیل دینے کے لیے کوشاں ہے جو بحری تجارتی جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنائے۔ امریکہ کے جنرل ڈنفورڈ نے 48 گھنٹے قبل واضح طورپر کہا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں میں امریکہ کے حلیفوں کا فیصلہ ہو جائے گا۔

امریکہ کے حلیفوں کا فیصلہ چند ہفتوں میں ہو جائےگا، جنرل ڈنفورڈ

خبررساں ادارے کے مطابق شاہی بحریہ میں شامل ڈنکن جنگی جہاز خطے میں تعینات رہے گا جب کہ برطانوی نیوی کا فریگیٹ ایچ ایم ایس مونٹروز طے شدہ مرمت اور عملے کی تبدیلی میں سہولت فراہمی کے فرائض سر انجام دے گا۔

برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا یہ بیان بھی سامنے آچکا ہے کہ خلیج میں اپنی موجودگی کو مزید مضبوظ و مؤثر بنانے کے لیے امریکہ سے مذاکرات جاری ہیں۔


متعلقہ خبریں