’ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل میں اعلیٰ سطح کا کمیشن بننا چاہیے‘



اسلام آباد: سینئر صحافی مظہر عباس نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کے اسکینڈل میں چاروں چیف جسٹسز پر مشتمل اعلیٰ سطح کا کمیشن بننا چاہیے جو واقعے کی شفاف تحقیقات کرے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں اینکر محمد مالک سے بات کرتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ اس ملک میں گاڈ فادرز تبدیل ہوتے رہتے ہیں جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کی مثال ہمارے سامنے ہے جن کو قتل کرنے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا گیا۔

انہوں ںے کہا کہ اصل کہانی کچھ اور ہے، شریف برادران تو صرف مہرے ہیں تاہم کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ معاملات کہاں جا کر رکیں گے۔

مظہر عباس نے کہا کہ جج ارشد ملک کا معاملہ ایسے ہی نہیں چھوڑ دینا چاہیے اور سپریم کورٹ پاکستان خود اس معاملے کو نہ دیکھے بلکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حوالے کرنا چاہیے جو سارے معاملے کی تحقیقات کرے لیکن اگر اس کیس کو ایسے ہی چھوڑ دیا گیا تو عدلیہ کبھی آزاد نہیں ہو سکے گی۔

انہوں ںے کہا کہ چاروں چیف جسٹسز پر مشتمل ایک کمیشن بھی بننا چاہیے جو سارے معاملے کی تحقیقات کرے کیونکہ مسلم لیگ نون مزید ویڈیوز کو سامنے لانے کی بھی بات کر رہی ہے جو شاید زیادہ خطرناک ہیں۔

سینئر صحافی نے کہا کہ اگر مان لیا جائے جج کا بیان درست ہے تو ان کے خلاف تو کوئی کارروائی نہیں ہو گی لیکن اگر ویڈیو سچ ثابت ہوتی ہے تو جج کو معطل کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے جس میں وہ گرفتار بھی ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کمیشن بننا چاہیے جس پر کوئی سوال نہ اٹھائے اور اس سے قبل منظر عام پر آنے والی ویڈیو جس میں نیب چیئرمین کی ویڈیو بھی شامل ہے، ان کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

ماہر قانون احمد اویس نے کہا کہ ویڈیو لیک کرنے کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں لیکن اگر پہلے سنجیدہ کارروائی کی جاتی تو آج ایسا نہ ہوتا۔ اس لیے ارشد ملک کی ویڈیو سے متعلق سخت تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ارشد ملک کی جانب سے جمع کرایا گیا بیان حلفی ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے لیکن اگر وہ سچ ثابت ہوئے تو نواز شریف کے خلاف جج کو دباؤ میں لانے کا ایک اور مقدمہ بن سکتا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ارشد ملک بلیک میل ہونے کے لیے خود چل کر کیوں گئے تھے؟

سینئر صحافی اور تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ ارشد ملک کا ویڈیو اسکینڈل اب ہماری سیاست کے گرد گھوم رہے گا تاہم یہ دیکھنا ہے کہ کیا جج بلیک میل ہوئے ہیں یا کوئی اور وجہ کیا تھی۔

انہوں نے کہا کہ جج کے الزامات پر ضرور کوئی کمیشن بننا چاہیے کیونکہ اگر ارشد ملک کی ویڈیو سچ ثابت ہوتی ہے توصورت حال زیادہ خطرناک شکل اختیار کرجائے گی۔

سیئر صحافی نے کہا کہ ہو سکتا ہے جج آدھا ٹھیک کہہ رہے ہوں اور آدھا مسلم لیگ نون لیکن عدالت میں یہ کیسے ثابت ہو گا کہ نواز شریف سے جج کی ملاقات ہوئی تھی تو اس میں کیا بات ہوئی ؟

سینئر تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ سوال یہ بنتا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ ناصر بٹ کا کیا تعلق ہے ؟ جج اور نواز شریف کے معاملات کو حل کرنے والے قاتل اور دہشت گرد ہیں یہ ایک پورے نظام پر دھبہ ہے جس کے ذریعے ہمارے اداروں کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔

مشرف زیدی نے کہا کہ جج ارشد ملک والا معاملہ ایسا نہیں جو اس ملک میں پہلی دفعہ ہوا ہو۔ اس طرح کے واقعات تو پہلے بھی ہوتے رہے ہیں اور شائد آئندہ بھی ہوں۔

پروگرام کے میزبان محمد مالک نے کہا کہ جو لوگ جج ارشد ملک کا اسکینڈل سامنے لانے میں ملوث ہیں ان کی تفصیلات بھی آنی چاہئیں کیونکہ انہوں نے پورے ملک کو ایک افراتفری میں ڈال دیا ہے جبکہ اسکینڈل میں پل کا کردار ادا کرنے والے افراد تو جرائم پیشہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس فائر عیسیٰ اور جج ارشد ملک کا معاملہ چیف جسٹس پاکستان کا امتحان ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ وہ انہیں کس طرح حل کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں