کرتارپور راہداری پر 80 فیصد اتفاق ہوگیا، ڈاکٹر فیصل



لاہور: پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور راہداری کھولنے کے معاملے میں 80 فیصد اتفاق ہوگیا ہے اور بقیہ 20 فیصد پر ابھی ڈیڈلاک برقرار ہے۔

اسلام آباد کے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہونے کے بعد ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ بقیہ معاملات حل کرنے کے لیے ایک میٹنگ اور بلائی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کرتارپورراہداری دونوں ممالک کے درمیان امن کی طرف ایک قدم ہے اور آج کے مذاکرات میں مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے بتایا اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ کرتار پور راہداری کو مقررہ وقت پر مکمل کیا جائے گا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ جتنی کرتار پور میں جگہ ہو گی ہم اتنے ہی سکھ یاتریوں کو آنے دیں گے اور ہمیں امید ہے کہ بھارت بھی اس معاملے میں تعاون کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تناو کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور آنے والے دنوں میں مزید اچھے نتائج ملنے کی امید ہے۔

بھارت کی جانب سے مذاکرات کے دوسرے دور میں بھارت کے آٹھ رکنی بھارتی وفد کی سربراہی جوائنٹ سیکرٹری ہوم افیئرز ایس سی ایل داس نے کی۔

پاکستان کی طرف سے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے 13 رکنی مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کی۔

واہگہ میں ہونے والے آج  کے مذاکرات میں کرتارپور راہداری کھولنے کی شرائط، خدوخال اور تکنیکی معاملات پر بات چیت کی گئی۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر بابا گرونانک کی 550ویں سالگرہ پر کرتارپور راہداری کھول رہے ہیں اور اس پر 70 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔

پہلے اجلاس میں طے پایا تھا کہ دونوں ممالک سڑک کے اطراف اپنے اپنے علاقے میں خاردار باڑ لگائیں گے۔ علاوہ ازیں سڑک کی اونچائی سمیت تکنیکی معاملات بھی طے کیے گئے تھے۔

دونوں ممالک کے حکام درمیان پہلے دور کی بات چیت 14 مارچ کو اٹاری-واہگہ سرحد پر ہوئی تھی۔ دوسرے دور کی بات چیت دو اپریل کو ہونی تھی لیکن نہ ہوسکی۔

کرتارپور راہداری سے پنجاب کے ضلع ناررووال کے علاقے کرتارپور میں واقع  سکھوں کے مذہبی مقام دربار صاحب کو بھارتی  پنجاب کے گرداس پور میں واقع ڈیرہ بابا نانک صاحب سے جوڑاجائے گا۔ منصوبہ مکمل ہونے  کے بعد بابا گرونانک کےعقیدت مند آسانی سے کرتار پور آ جا سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کرتارپور راہداری پر پاک بھارت تکنیکی اجلاس ختم


متعلقہ خبریں