نیوزی لینڈ: عوام سے اسلحہ خریدنے کی مہم کو ملی شاندار پذیرائی

نیوزی لینڈ: عوام سے اسلحہ خریدنے کی مہم کو ملی شاندار پذیرائی

کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ میں آتشیں اسلحہ جمع کرانے کی مہم کے ابتدائی مرحلے کو عوام الناس کی جانب سے بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پہلے مرحلے میں 169 افراد نے 224 ممنوعہ بور کے ہتھیارپولیس کے پاس جمع کرا دیے ہیں۔

مارچ 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں 51 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

آسٹریلیا کے رہائشی سفید فام نسل پرست دہشت گرد کی جانب سے نماز جمعہ کی تیاریوں میں مصروف نمازیوں کو کھلم کھلا گولیوں کا نشانہ بنائے جانے کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے ملک سے ’گن کلچر‘ کے خاتمے کے لیے یہ منصوبہ پیش کیا تھا۔

سانحہ کرائسٹ چرچ، تحقیقات کیلئے رائل کمیشن بنانے کا اعلان

وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے اس ضمن میں جب قانون سازی کا اعلان کیا تو پارلیمنٹ کی جانب سے اس کی پذیرائی ہوئی اور گن ریفارم بل کی منظوری بھی دی گئی۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق کرائسٹ چرچ کی پولیس کا کہنا ہے کہ حکومتی فیصلے کے تحت رضاکارانہ طور پر اسلحہ جمع کرانے والوں کو اس کی قیمت ادا کی جارہی ہے۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ابتدائ مرحلے میں اسلحہ جمع کرانے والوں کو ایک لاکھ 34 ہزار امریکی ڈالرز کی رقم ادا کی جا چکی ہے۔

نیوزی لینڈ کے ذرائع ابلاغ کے مطابق اسلحہ حکومت کو واپس کرنے کی مہم کے حوالے سے ملک میں ایک سال کے دوران 258 ایونٹس منعقد کیے جائیں گے جس میں لوگوں سے کہا جائے گا کہ وہ اپنا اسلحہ حکومت کو ’بیچ‘ دیں۔

نیوزی لینڈ کے وزیر برائے پولیس اسٹورٹ ناش کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے عام شہریوں کا اسلحہ خریدنے کا بنیادی مقصد ملک اور شہریوں کو اسلحہ سے پاک کرنا ہے۔

نیوزی لینڈ: آٹومیٹک اورسیمی آٹو میٹک اسلحے پرپابندی کا اعلان

غیر ملکی خبررساں ادارے نے علاقائی پولیس کے سربراہ کمانڈر مائیک جونسن کے حوالے سے بتایا ہے کہ صرف کینٹربری میں ہتھیار رکھنے والے 903 افراد نے 1415 ہتھیار حکومت کو فروخت کرنے کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے۔

نیوزی لینڈ کی پولیس کے اعلیٰ حکام کا عالمی خبررساں ایجنسی سے بات چیت میں کہنا تھا کہ عوام الناس کی جانب سے ملنے والی پذیرائی حوصلہ افزا اور خوش آئند ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق عام شہریوں نے اس مہم کے آغاز پر کہا ہے کہ انہیں فوجی یا نیم فوجی ہتھیار رکھنے کی ضرورت نہیں ہے اور حکومتی اقدام احسن ہے جس کی ہم ستائش کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں